منی پور میں سلامتی دستوں کی بڑی تلاشی مہم، 328 اسلحوں کے ساتھ کثیر تعداد میں گولہ بارود برآمد

پولیس نے مہم کو منی پور میں استحکام بحال کرنے کی کوشش میں ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے۔ ڈی جی پی نے بتایا کہ یہ مہم 13 اور 14 جون کی درمیانی رات کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر چلائی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب/یو ٹیوب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

منی پور کے پانچ گھاٹی ضلعوں میں سلامتی دستوں نے کثیر تعداد میں گولہ بارود اور دھماکہ خیز اشیا کے ساتھ 328 آتشیں اسلحوں کا ذخیرہ برآمد کیا ہے۔ صوبہ کے ڈی جی پی نے بتایا کہ یہ مہم 13 اور 14 جون کی درمیانی رات کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر چلائی گئی۔

ضبط کیے گئے اسلحہ جات میں 151 ایس ایل آر رائفلز، 65 انساس رائفلز، 73 دیگر رائفلز، 5 کاربائن گن، 2 ایم پی 5 گن، 12 ایل ایم جی رائفلز، 6 اے کے سیریز رائفلز، 2 اموگھ رائفلز، 1 اے آر-15 رائفلز، 1 مورٹار، 6 پستولیں، 2 گن بیرل اور 2 فلیئر گن شامل ہیں۔


آتشیں اسلحوں کے علاوہ سلامتی دستوں نے 591 مکسڈ میگزین اور ہزاروں راؤنڈ گولہ بارود بھی برآمد کیا، جس میں 3534 ایس ایل آر راؤنڈ، 2186 انساس راؤنڈ، 2252 .303 راؤنڈ، 234 اے کے راؤنڈ، 407 اموگھ راؤنڈ اور 20 گرینیڈ، تین لیتھوڈ، 7 ڈیٹونیٹر اور 3 پیرا شیل شامل تھے۔

’آج تک‘ کی خبر کے مطابق منی پور پولیس، مرکزی مسلح پولیس دستہ (سی آر پی ایف)، ہندوستانی فوج اور آسام رائفلز کی مشترکہ ٹیموں نے گھاٹی کے ضلعوں کے باہری علاقوں میں تلاشی مہم چلائی۔ غیر قانونی اسلحوں کی موجودگی کے بارے میں اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے ٹیموں نے تلاشی مہم چلائی جس کے بعد حالیہ دنوں میں سب سے بڑا اسلحوں کا ذخیرہ برآمد ہوا۔


پولیس نے اس مہم کو منی پور میں استحکام بحال کرنے کی کوشش میں ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے جو مئی 2023 سے نسلی اور سیاسی بدامنی کا شکار ہے۔ ڈی جی پی دفتر نے کہا، ’’یہ خفیہ آپریشن عوامی نظام بنائے رکھنے اور شہریوں کی زندگی اور جائیداد کا تحفظ کرنے کے ہمارے عزائم میں ایک بڑی کامیابی ہے۔‘‘

سینئر پولیس افسر مبینہ طور پر ایسے آپریشنز کو بنائے رکھنے اور توسیع دینے کے لیے تمام سیکوریٹی حصہ داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ افسروں نے شہریوں سے مستعد رہنے اور کسی بھی مبینہ سرگرمی یا غیر قانونی اسلحوں سے متعلق اطلاع قریبی پولیس اسٹیشن یا مرکزی کنٹرول روم کو دینے کی گزارش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔