دفعہ 370 اور 35 اے علیحدگی اور دہشت کو ہوا دے رہی تھیں: کشمیر حکومت

اشتہار میں دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ریاست کی پسماندگی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی منسوخی کی بدولت خواتین کا استحصال ختم ہوگا اور انہیں سارے حقوق حاصل ہوں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر حکومت کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے علیحدگی اور دہشت کو ہوا دینے کے لئے شرپسند عناصر کے ہاتھوں کے آلات بن گئے تھے۔ ان دو دفعات سے ریاست بہت عرصے تک ملک میں جاری ترقیاتی عمل سے دور رہی۔ ریاست کو حاصل خاص درجہ چند گنے چنے لوگوں کو فائدہ دیتا رہا جن میں حریت لیڈران اور ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگ شامل ہیں۔

حکومت نے یہ دعوے ایک اشتہار میں کیے ہیں جو منگل کے روز سری نگر سے نکلنے والے بیشتر اردو و انگریزی اخبارات میں صفحہ اول یا صفحہ آخر میں شائع ہوا ہے۔ اشتہار کی شہ سرخی: 'پورے ہندوستان کے لئے اب ایک ہی آئین' اور ذیلی سرخی 'جموں، کشمیر اور لداخ کو فائدہ کیسے ہوگا؟' رکھی گئی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ہٹادی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کیا۔ وادی کشمیر میں تب سے لیکر اب تک ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے معمول کی زندگی معطل ہے۔

سرکاری اشتہار میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی کے ساتھ ہی اب سرمایہ کار ریاست میں سرمایہ کاری کریں گے، صنعتیں اور خدمات قائم ہوں گی، روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا، بڑے تعلیمی ادارے ترقی پائیں گے، طبی سیکٹر مستحکم ہوگا، زرعی سیکٹر میں انقلاب آئے گا، زراعت سے وابستہ خدمات ترقی کریں گی، ماحولیات ونباتات کے علاوہ قدرتی خوبصورتی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ ملک کے دیگر حصوں میں شہریوں کو جو بنیادی حقوق حاصل ہیں وہ اب جموں، کشمیر اور لداخ کے باشندوں کو بھی فراہم ہوں گی۔


اشتہار میں دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ریاست کی پسماندگی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی منسوخی کی بدولت خواتین کا استحصال ختم ہوگا اور انہیں سارے حقوق حاصل ہوں گے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ خطہ جموں میں سکونت اختیار کرچکے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو اب تمام جمہوری حقوق ملیں گے۔

سرکاری اشتہار میں دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ریاست کی پسماندگی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'ماضی میں کئی برسوں تک جموں وکشمیر ملک دشمن پروپیگنڈا اور معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے علیحدگی اور دہشت کو ہوا دینے کے لئے شرپسند عناصر کے ہاتھوں کے آلات بن گئے۔ ان دو دفعات سے ریاست بہت عرصے تک ملک میں جاری ترقیاتی عمل سے دور رہی۔ ریاست کو حاصل خاص درجہ چند گنے چنے لوگوں کو فائدہ دیتا رہا جن میں حریت لیڈر اور اُن کے ساتھ کام کرنے والے لوگ شامل ہیں۔ حالانکہ پارلیمنٹ نے لوگوں کی بہبودی کے لئے کئی ترقیاتی قوانین جاری کیے، پھر بھی اُن میں سے کئی قوانین کے فوائد ریاست جموں وکشمیر تک نہیں پہنچ سکے۔ اس طرح ریاست کے لوگوں کو وہ فوائد دستیاب نہیں ہوسکے جو ہندوستان کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں'۔


اشتہار میں مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ '20 ہزار مغربی پاکستان کے پناہ گزین اب تک اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کی مخلوق تصور کیے جاتے تھے۔ انہیں تمام جمہوری حقوق کے علاوہ شہری و جائیدادوں کے حقوق سے محروم رکھا گیا تھا۔ لیکن اب وہ تمام جمہوری حقوق کے علاوہ ملک کے دیگر شہریوں کے طرز پر دیگر حقوق سے مستفید ہوں گے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔