ہندوستان میں کورونا سے دوسری لہر جیسی تباہی کا خدشہ، اقوام متحدہ کی تشویش ناک رپورٹ

اقوام متحدہ کی عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات (ڈبلیو ای ایس پی) 2022 کی رپورٹ کے مطابق اومیکرون ویرینٹ کی وجہ سے انفیکشن کی نئی لہریں پیدا ہو رہی ہیں اور معیشتوں پر اس کے اثرات میں اضافہ ہونا طے ہے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اقوام متحدہ نے ہندوستان کے لئے کورونا وائرس کے حوالے سے انتباہ جاری کی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں کورونا کی دوسری لہر یعنی ڈیلٹا ویرینٹ کی وجہ سے اپریل سے جون کے درمیان دو لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور معیشت کی بحالی شدید متاثر ہوئی تھی۔ نیز رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں جلد ہی پھر سے ویسی ہی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کی عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات (ڈبلیو ای ایس پی) 2022 کی رپورٹ کے مطابق اومیکرون ویرینٹ کی وجہ سے انفیکشن کی نئی لہریں پیدا ہو رہی ہیں اور معیشتوں پر اس کے اثرات میں اضافہ ہونا طے ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں اپریل سے جون تک مہلک ڈیلٹا ویرینٹ کی لہر کے دوران 2 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔


اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کورونا وائرس کے انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سبھی کی ویکسین تک رسائی سمیت عالمی نقطہ نظر نہ اپنایا گیا تو یہ وبا پوری دنیا کی معیشت کے لیے خطرہ بنی رہے گی۔ نیز جنوبی ایشیا کو آگے بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہاں کورونا ویکسینیشن کی سست رفتار نئے ویرینٹ کو زیادہ کثرت سے بڑھنے اور کیسز میں اضافے کا سبب بنے گی۔

ہندوستانی وزارت صحت کے مطابق ملک میں اب تک ویکسین کی 154 کروڑ سے زیادہ خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ ملک میں کورونا کی دوسری لہر نے تباہی مچائی تھی اور انفیکشن اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔ اس کی وجہ سے ملک کا نظام صحت بھی درہم برہم ہو گیا تھا۔ اب ہندوستان کو اومیکرون کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے درمیان کورونا کی تیسری لہر کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2021 تک نیپال، پاکستان اور بنگلہ دیش میں 26 فیصد سے بھی کم آبادی کو مکمل طور پر ویکسین لگ پائیک ہے، جبکہ بھوٹان، مالدیپ، سری لنکا میں 64 فیصد سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگ چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔