جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں دوسری عرضی داخل

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’مرکزی حکومت کی کارروائی لاپروائی سے پُر ہے، اس میں آئینی طور پر لی گئی اجازت کا فقدان ہے۔ اس سے جموں و کشمیر کے لاکھوں شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔‘‘

تصویر اے ّ آئی این ایس
تصویر اےّ آئی این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جموں و کشمیر کو آئین کے آرٹیکل 370 کے ذریعے فراہم کردہ خصوصی درجہ کو ہٹانے کے صدارتی احکام کے خلاف ایک کشمیری وکیل نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ ایڈوکیٹ شاکر صابر نے اپنی عرضی میں دعوی کیا ہے کہ صدارتی حکم کے ذریعے جس آرٹیکل 367 میں ترمیم کی گئی ہے اور جس کے نتیجہ میں جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہو گیا ہے، اسے ریاستی اسمبلی کی منظوری کے بغیر ترمیم نہیں کیا جا سکتا، لہذا یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ریاستی اسمبلی کی منظوری عام کشمیری کے عزم کو ظاہر کرتی ہے، جو کہ جموں و کشمیر کی تاریخ اور جغرافیہ کو تبدیل کیے جانے والے کسی بھی قدم سے پہلے انتہائی ضروری ہے۔


عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’مرکزی حکومت کی کارروائی لاپروائی سے پُر ہے، اس میں آئینی طور پر لی گئی اجازت کا فقدان ہے۔ اس سے جموں و کشمیر کے لاکھوں شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔‘‘

صابر نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ گورنر نے اپنی طاقت کا غیر قانونی طریقہ سے استعمال کیا ہے کیوں کہ انہوں نے کبھی بھی وزرا کونسل سے مشورہ نہیں کیا، جس میں سابق ریاست کے منتخب شدہ نمائندگان شامل ہیں۔


عرضی میں دعوی کیا گیا ہے کہ ’’یہ فیصلہ ایگزیکیوٹیو کی طرف سے ریاستی اسمبلی کے مشورے کے بغیر یکطرفہ طور پر لیا گیا ہے۔‘‘ عرضی میں ریاست میں پابندیوں کے حوالہ سے بھی عدالت عظمی کو اطلاع دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو غیر مؤثر بنانے کے حکم کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اب تک دو عرضیاں داخل ہو چکی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Aug 2019, 10:10 PM