جمعیۃ علمائے ہند اور ایم ایچ اے مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند کا وظیفہ جاری

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مسلم بچوں میں تعلیمی تناسب میں اضافہ ہوا ہے، اگر ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں تو وہ ہر رکاوٹ کو دور کر کے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی
user

پریس ریلیز

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے آج یہاں جمعیۃ کے صدر دفتر میں تعلیمی سال 2022-2023 کے لیے میرٹ کی بنیاد پر منتخب کیے گئے 926 طلبہ کے لیے وظائف جاری کیے۔ ان طلبہ میں 36 غیر مسلم طلبہ بھی شامل ہیں۔ وظائف کی یہ رقم طلباء کے کھاتوں میں براہ راست منتقل کر دی گئی۔

واضح رہے کہ معاشی طور پر کمزور لیکن ذہین طلبہ کو اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے مقصد سے جمعیۃ علماء ہند نے 2012 سے ہر سال اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے مولانا حسین احمد مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) پبلک ٹرسٹ کی جانب سے ایک تعلیمی امدادی فنڈ قائم کیا گیا اور ماہرین تعلیم کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جو ہر سال میرٹ کی بنیاد پر طلبہ کا انتخاب کرتی ہے۔ وظائف کے لیے درخواست دینے والے طلبہ میں گزشتہ سال ایک بڑی تعداد غیر مسلم طلبہ کی تھی جن میں سے 36 طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر اسکالرشپ کے لیے منتخب کیا گیا۔


وظیفہ جاری کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ اللہ کی مدد اور رحمت سے ہم اپنے اعلان کو پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس بار نہ صرف اسکالر شپ کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے بلکہ منتخب طلبہ کی تعداد بھی پچھلے سالوں کے مقابلے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکالرشپ کے لیے درخواست دینے والے طلباء کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند کے کام کا دائرہ بہت وسیع ہے اور وسائل محدود ہیں، اس لیے ہماری کوششوں اور خواہشات کے باوجود بہت سے ضرورت مند طلبہ وظائف سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسکالرشپ کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود تمام ضرورت مند طلباء کو نہیں دیا جا سکتا۔ طلباء کی یہ بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی علامت ہے کہ اب کمیونٹی کے بچوں میں نہ صرف تعلیم کی طرف دلچسپی بڑھی ہے بلکہ وہ پورے جوش و خروش کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلیم کا انتخاب بھی کر رہے ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے اور مذہب کے نام پر شہریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی دانستہ کوشش کی جارہی ہے، وہیں اسکالر شپ کے لیے 36 غیر مسلم طلبہ کا انتخاب اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جمعیۃ علمائے ہند کوئی بھی کام مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانیت و رواداری کی بنیاد پر کرتی ہے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے بچوں میں ذہانت اور قابلیت کی کوئی کمی نہیں ہے، کچھ حالیہ سروے رپورٹس سے پتہ چلا ہے کہ مسلم بچوں میں نہ صرف تعلیمی تناسب میں اضافہ ہوا ہے، بلکہ تعلیمی دلچسپی پہلے سے زیادہ دیکھی جا رہی ہے۔ مایوس ہونے کی ضرورت ہے، بلکہ اگر ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں تو وہ راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کر کے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ گھر بیٹھ کر کوئی انقلاب نہیں آسکتا بلکہ اس کے لیے کوششیں اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔