شراب کی فروخت: مدراس ہائی کورٹ کے حکم پر سپریم کورٹ کی روک

مدراس ہائی کورٹ نے شراب کی دکانوں پرسوشل ڈسٹنسنگ کی مبینہ خلاف ورزی کے بعد شراب کی آن لائن فروخت کو ترجیح دینے کا مشورہ دے کر ٹھیکے کھولنے پر روک لگا دی تھی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کی دکانوں پر شراب کی فروخت پر مدراس ہائی کورٹ کی روک کے خلاف ریاستی حکومت کی اپیل پر جمعہ کو اسٹے آرڈر جاری کیا۔ اس کے ساتھ ہی متعلقہ فریقوں سے جواب طلب بھی کیا۔ تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن لمیٹڈ کے ذریعے ریاستی حکومت کی طرف سے دائر عرضی جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ کے سامنے کل زیر سماعت تھی۔

عدالت نے متعلقہ فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد مدراس ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی۔ ہائی کورٹ نے تمل ناڈو میں دکانوں میں شراب کی فروخت پر روک کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت عظمی نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے بی۔ رام كمار ادِتین اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتوں کے اندر جواب دینے کے لئے کہا ہے۔


تمل ناڈو حکومت نے عدالت میں اپیل دائر کرکے ہائی کورٹ کے گزشتہ آٹھ مئی کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اپیل میں ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے شراب کے ٹھیکوں کے باہر سوشل ڈسٹینسنگ کی ہدایات پر عمل نہ کیے جانے کے سلسلےمیں تامل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹ کارپوریشن کی شراب کی دکانیں کھولنے پر روک لگا دی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ریاستی انتظامیہ ان دکانوں کے باہر سوشل ڈسٹنسنگ کے ضابطوں پر عمل کروا رہی ہے۔

درخواست گزار کا دعوی ہے کہ وہ لوگ جو سوشل ڈسٹنسنگ کے قوانین پر عمل نہیں کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ تمل ناڈو میں شراب کی فروخت بند کرنے سے ریاست کی سرحدوں پر مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے، کیونکہ پڑوسی ریاستوں میں شراب کی فروخت جاری ہے، ایسے میں لوگ شراب کے لیے دیگر سرحدی ریاستوں میں جائیں گے اور اس سے کورونابحران میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔


واضح رہے کہ مدراس ہائی کورٹ نے شراب کی دکانوں پرسوشل ڈسٹنسنگ کی مبینہ خلاف ورزی کے بعد شراب کی آن لائن فروخت کو ترجیح دینے کا مشورہ دے کر ٹھیکے کھولنے پر روک لگا دی تھی۔ اس کے خلاف ریاستی حکومت عدالت پہنچی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔