آسام شہریت معاملہ: سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو لگائی ڈانٹ

عدالت عظمیٰ نے آسام میں این آر سی معاملہ پر مرکز کی مودی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا لگ رہا ہے جیسے وزارت داخلہ کی پوری کوشش این آر سی عمل کو برباد کرنے کی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کے عمل کو لے کر ہنگامہ برپا ہے۔ اس تعلق سے سپریم کورٹ میں بھی سماعت چل رہی ہے اور 5 فروری کو اس نے مرکز کی مودی حکومت کو زبردست ڈانٹ لگائی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وزارت داخلہ این آر سی کے عمل کو برباد کر دینا چاہتی ہے۔ ساتھ ہی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے سختی کے ساتھ یہ بات بھی واضح کر دی کہ این آر سی کے لیے مقررہ 31 جولائی کی حد آگے نہیں بڑھے گی۔ الیکشن کمیشن کو بھی عدالت نے اس تعلق سے ایک ہدایت دی اور کہا کہ وہ ریاست کے کچھ افسران کو انتخابی عمل سے الگ کر دے تاکہ این آر سی کے عمل کو جاری رکھنا یقینی ہو سکے۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ سے این آر سی کے کام کو 2 ہفتہ کے لیے روکنے کی گزارش کی تھی کیونکہ سنٹرل آرمڈ پولس فورسز (سی اے پی ایف) انتخابی ڈیوٹی میں مصروف رہیں گی۔ اس پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ این آر سی کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے 31 جولائی کی حد طے ہے جسے بڑھایا نہیں جائے گا۔ رنجن گوگوئی نے کہا کہ مرکز این آر سی کے معاملے میں تعاون نہیں کر رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وزارت داخلہ اس کوشش میں سرگرداں ہے کہ این آر سی کے پورے عمل کو ہی تباہ کر دیا جائے۔

این آر سی کا عمل طے مدت میں مکمل ہو جائے، اس کے لیے سپریم کورٹ نے انتخابی کمیشن سے کہا کہ وہ آسام کے کچھ افسروں کو الیکشن ڈیوٹی سے بری الذمہ کر دے تاکہ این آر سی کا عمل صحیح رفتار کے ساتھ جاری رہ سکے۔ عدالت نے اس سے قبل 24 جنوری کو کہا تھا کہ آسام کے لیے این آر سی عمل کو پورا کرنے کی آخری تاریخ 31 جولائی 2019 ہے اور اسے بدلا نہیں جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔