حکومت گئو رکشکوں کا تشدد روکے: سپریم کورٹ

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

گئو کشا کےنام پر ہورہے تشددسے ناراض سپریم کورٹ نے اس طرح کے واقعات کوروکنے کے لئے ہر ضلع میں نوڈل افسرمقرر کرنے کا حکم دیاہے

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے گئو رکشا کے نام پر ہونے والے تشدد کا سخت نوٹس لیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ تشدد کو روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں۔ عدالت عظمی نے ریاستی حکومتوں کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ تشدد روکنے کے لئے فوری طورپر ہر ضلع میں ایک سینئر پولس افسر کو نوڈل افسر کے طور پر تعینات کریں جو گئو رکشا کے نام پر ہونےوالے تشدد کے خلاف کارروائی کریں ۔ گئورکشا کے نام پر بنی تنظیموں پر روک لگانے والی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ گئو رکشا کے نام پر تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ عدالت نے واضح الفاظ میں کہا کہ واقعہ کے رونماں ہونے کےبعد میں ہی نہیں بلکہ پہلے ہی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جانے ضروری ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے تمام ریاستوں کے چیف سیکریٹریوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ریاست کے ڈی جی پی سے مل کر پولس پٹرولنگ کے تعلق سے حکمت عملی تیار کریں۔ عدالت نے اے ایس جی(ایڈیشنل سولیسٹر جنرل) تشار مہتا سے کہا کہ وہ مرکزی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ ریاستوں کو ہدایات جاری کر سکتی ہے یا نہیں؟

عرضی گزار کی طرف سے پیش وکیل اندرا جے سنگھ نے عدالت میں کہا کہ ملک بھر میں گئو رکشا کے نام پر 66 وارداتیں پیش آئیں ہیں۔ مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ یہ ریاستوں کا مسئلہ ہے جبکہ آئین کے مطابق مرکزی حکومت کو ریاستوں کے لئے رہنما ہدایات جاری کرنی چاہئیں۔ وہیں تین ریاستوں ہریانہ، مہاراشٹر اور گجرات کی طرف سے پیش ہوئے اے ایس جی تشار مہتا نے کہا کہ ریاستیں اس تعلق سے قدم اٹھا رہی ہیں۔ انہیں جواب دینے کے لئے مزید وقت درکار ہے۔ معاملہ کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔

پچھلی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 6 ریاستوں گجرات، راجستھان، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، اتر پردیش اور کرناٹک کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔ وہیں مرکزی حکومت نے اس معاملہ سے پلہ جھاڑتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نظم و نسق کا معاملہ ہے اور ریاستی حکومتیں ایسے معاملات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ تحسین پونا والا اور 2دیگر لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے گئو رکشا کے نام پر دلتوں اور اقلیتوں کے خلاف ہو رہے تشدد کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ تشدد کرنے والی تنظیموں پر اسی طرح پابندی لگائی جائے جس طرح سیمی جیسی تنظیموں پر لگائی گئی ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ملک کی کئی ریاستوں میں گئو رکشکوں کو سرکاری توثیق حاصل ہے جس کی وجہ سے ان کے حوصلے اتنے بڑھے ہوئے ہیں۔ واضح رہے گئو رکشا کے نام پر تشدد جاری ہے اور اب تو یہ آئے دن کا قصہ بن گیا ہے کہ گائے کی رکشا کے نام پر کسی کو بھی کہیں بھی مارنا پیٹنا شروع کر دیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Sep 2017, 2:19 PM