سنجے راؤت دیر رات گئے گرفتار، 17 گھنٹے پوچھ گچھ کے بعد ای ڈی کی کارروائی

سنجے راؤت آج یعنی پیر کی دوپہر لنچ کے بعد پی ایم ایل اے کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ای ڈی کے سینئر افسران بھی رات دیر گئے دہلی سے ممبئی پہنچ گئے ہیں، ان سے پوچھ گچھ کا سلسلہ لگاتار جاری ہے

ای ڈی کی حراست میں سنجے راؤت / یو این آئی
ای ڈی کی حراست میں سنجے راؤت / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 17 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے کے بعد سنجے راوت کو بالآخر دیر رات گئے گرفتار کر لیا۔ انہیں پی ایم ایل اے (انسداد منی لانڈرنگ قانون) کے تحت رات کو تقریباً 12 بجے گرفتار کیا گیا۔ ای ڈی نے سنجے راؤت کو اتوار کی شام مبینہ طور پر حراست میں لے لیا تھا۔

سنجے راوت کی گرفتاری کی اطلاع ان کے بھائی سنیل راؤت نے دی۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی سنجے راؤت سے ڈرتی ہے، اس لیے انہیں گرفتار کر لیا ہے۔ سنیل نے کہا کہ فرضی دستاویزات کی مدد سے سنجے راوت کو پاترا چاول سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ گرفتاری صرف ان کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ جو رقم (10 لاکھ) برآمد کی گئی ہے، وہ شیوسینا کارکنوں کے ایودھیا دورے کے لیے تھی۔ اس رقم پر ایکناتھ شندے ایودھیا یاترا بھی لکھا ہے۔ کچھ شیوسینکوں نے ای ڈی کے دفتر کے باہر نعرے بھی لگائے۔


رپورٹ کے مطابق سنجے راؤت آج یعنی پیر کی دوپہر لنچ کے بعد پی ایم ایل اے کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ای ڈی کے سینئر افسران بھی رات دیر گئے دہلی سے ممبئی پہنچ گئے ہیں۔ سنجے راوت سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔

ای ڈی کے دفتر پہنچنے کے بعد سنجے راؤت نے میڈیا سے بھی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن وہ نہیں جھکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی فرضی ثبوت گھڑ کر انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ تاہم اس دوران سنجے راؤت کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں صرف پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا ہے، حراست میں نہیں لیا گیا۔ سنجے کی گرفتاری کی خبر تقریباً 6 گھنٹے بعد منظر عام پر آئی۔

اس سے پہلے ای ڈی کی ٹیم نے تقریباً 9 گھنٹے تک سنجے راؤت کے گھر کی تلاشی لی۔ ٹیم اتوار صبح سات بجے بھنڈوپ میں واقع ان کی رہائش پر پہنچ گئی تھی۔ اس کے بعد شام تقریباً 4 بجے ای ڈی نے سنجے راؤت کو اپنی حراست میں لے لیا۔ دریں اثنا، سنجے راوت کی رہائش کے باہر ان کے حامی جمع ہو گئے، جنہوں نے ای ڈی کی ٹیم کا راستہ روکنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے انہیں وہاں سے ہٹا دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔