سنجے کمار کو سپریم کورٹ سے ملی بڑی راحت، ووٹر لسٹ سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کے الزم میں ہوئی تھی ایف آئی آر

سپریم کورٹ کی بنچ نے سینئر وکیل وویک تنکھا اور سمیر سوڈھی کی اس دلیل پر غور کیا کہ انتخابی تجزیہ کار کی جانب سے عوامی طور پر معافی مانگنے کے باوجود ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے پیر (25 اگست) کو انتخابی تجزیہ کار سنجے کمار کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔ دراصل سوشل میڈیا پر پوسٹ کے ذریعہ مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کے خلاف 2 ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی اور جسٹس این وی انجاریہ کی بنچ نے سینئر وکیل وویک تنکھا اور وکیل سمیر سوڈھی کی اس دلیل پر غور کیا کہ انتخابی تجزیہ کار کی جانب سے عوامی طور پر معافی مانگنے کے باوجود ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہ ’’نوٹس جاری کریں، اس درمیان کوئی سزا کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘‘

سنٹر فار دی اسٹڈی آف ڈیولپنگ سوسائٹیز (سی ایس ڈی ایس) میں لوک نیتی کے شریک ڈائریکٹر سنجے کمار نے مہاراشٹر میں اپنے خلاف درج 2 ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ایف آئی آر میں ان کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کے ذریعہ مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ ایف آئی آر قانون کا غلط استعمال ہے۔ یہ ایک ماہر تعلیم کو محض ایک غلطی کے لیے پریشان کرنے کی کوشش ہے۔


قابل ذکر ہے کہ مذکورہ معاملہ 17 اگست کو ’ایکس‘ پر کی گئی 2 پوسٹ سے متعلق ہے۔ اس میں 2024 کے لوک سبھا اور مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے متعلق مہاراشٹر کے کچھ انتخابی حلقوں کے ووٹر ڈیٹا کا موازنہ کیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر ان پوسٹوں میں کچھ بے ضابطگیوں کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ 18 اگست کو سنجے کمار نے اس پوسٹ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ سے ہٹا دیا تھا۔ اس کے بعد 19 اگست کو انہوں نے ’ایکس‘ پر ایک معافی نامہ پوسٹ کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ 17 اگست کی پوسٹ میں کچھ غلطیاں تھیں۔ ان کی عرضی میں بھی اس بات کا تذکرہ ہے کہ ان کے خیرخواہوں نے انہیں مطلع کیا تھا کہ 17 اگست کو شیئر کی گئی معلومات غلط تھیں، جس کی وجہ سے انہوں اپنی پوسٹ ہٹا لی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔