سنجولی مسجد کیس: وقف بورڈ نے عدالت میں داخل کیا جواب، 8 مئی سے قبل سنایا جائے گا حتمی فیصلہ!

ہماچل پردیش واقع سنجولی مسجد کیس کی آئندہ سماعت کے لیے 3 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کمشنر نے عدالت میں کہا کہ وہ 8 مئی سے قبل ہر حال میں اس معاملے پر فائنل آرڈر سنائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ہماچل پردیش واقع سنجولی میں موجود مسجد کو لے کر جاری تنازعہ پر عدالتی کارروائی اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ ہفتہ کے روز سنجولی مسجد میں مبینہ ناجائز تعمیرات کو لے کر میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ اس دوران وقف بورڈ کی جانب سے عدالت میں جواب داخل کیا گیا۔ ساتھ ہی بورڈ کی طرف سے 2 ذیلی منزلوں کے مالکانہ حقوق کے کاغذات عدالت میں پیش کرنے کے لیے 3 مئی تک کا وقت طلب کیا گیا۔

اس معاملے میں عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 3 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کمشنر نے عدالت میں کہا کہ وہ 8 مئی سے پہلے ہر حال میں اس معاملے پر فائنل آرڈر سنائیں گے۔ اگر ضرورت پڑی تو 3 مئی کے بعد روزانہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کے دفتر میں اس معاملے پر سماعت ہوگی۔ ساتھ ہی کمشنر نے مسجد کمیٹی سے اوپر کی 2 منزلوں سے دیواریں جلد از جلد ہٹانے کے لیے کہا ہے۔


سنجولی مسجد کمیٹی کے چیف محمد لطیف نے اس معاملے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ہفتہ کے روز سماعت میں وقف بورڈ کی طرف سے جواب داخل کر دیا گیا ہے۔ 2 ذیلی منزلوں سے متعلق دستاویز پیش کرنے کے لیے 3 مئی تک کا وقت طلب کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی محمد لطیف نے بتایا کہ مسجد میں اوپری منزلوں سے ناجائز تعمیرات ہٹانے پر کام کیا جا رہا ہے۔ مقامی باشندوں کی طرف سے عدالت میں پیش وکیل جگت پال نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کا نمٹارہ کرنے کے لیے میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت کو 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ یہ مدت کار 8 مئی کو ختم ہو رہی ہے۔ اگر 3 مئی کو حتمی فیصلہ نہیں سنایا جاتا ہے تو میونسپل کارپوریشن کمشنر اپنے دفتر میں روزانہ 7 مئی تک اس معاملے کو سنیں گے۔ کمشنر نے کہا ہے کہ وہ ہر حال میں 8 مئی سے قبل اس معاملے میں فائنل آرڈر پاس کریں گے۔

واضح رہے کہ شملہ کے متیانا میں کچھ نوجوانوں کی پٹائی کے بعد سنجولی مسجد تنازعہ اٹھا تھا اور ہندو تنظیموں نے ناجائز تعمیرات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ 11 ستمبر کو سنجولی مسجد کمیٹی نے ناجائز بتائے جا رہے حصہ کو ہٹانے کی پیشکش کی تھی۔ 5 اکتوبر کو میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت نے مسجد کی 3 منزلیں توڑنے کو منظوری دی۔ اس کے بعد اس معاملے پر کمشنر اور ایڈیشنل ضلع و سیشن جج کی عدالت میں کافی وقت تک سماعت چلی۔ ایڈیشنل ضلع و سیشن جج کی عدالت سے بھی مسلم طبقہ کے حق میں فیصلہ نہیں آیا تھا۔ مسلم فریق کی طرف سے فیصلے کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی ایڈیشنل ضلع و سیشن جج نے 30 نومبر کو خارج کر دی تھی۔ اب ذیلی 2 منزلوں کے جواز پر میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت میں معاملہ چل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔