دہلی اسمبلی انتخابات: بی جے پی اور عآپ کی سیاست یا بازار میں سرگرمی؟ سندیپ دکشت کا سوال

کانگریس لیڈر سندیپ دکشت نے بی جے پی اور عآپ پر ووٹوں کے لیے پیسے بانٹنے کا الزام لگایا، اروند کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی تعلیم پر سوال اٹھائے

<div class="paragraphs"><p>سندیپ دکشت / سوشل میڈیا</p></div>

سندیپ دکشت / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور نئی دہلی اسمبلی حلقہ سے امیدوار سندیپ دکشت نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور عام آدمی پارٹی (عآپ) پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں پارٹیاں ووٹ حاصل کرنے کے لیے پیسے بانٹ رہی ہیں، جس سے یہ واضح نہیں ہو رہا کہ وہ سیاست میں ہیں یا بازار میں۔

سندیپ دکشت نے جمعہ کے روز کہا کہ بی جے پی اور عآپ دونوں ایک جیسی ہیں اور ان کے کام کرنے کا طریقہ سیاست کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے کہا، ’’کبھی کبھی مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیجریوال نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) میں کیا تعلیم حاصل کی ہے۔ انجینئر ہونے کے باوجود وہ ایسی باتیں کرتے ہیں جو پانچویں یا چھٹی جماعت کے طالب علم بھی نہیں کریں گے۔ مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے دھوکہ دے کر امتحان پاس کیا ہے۔‘‘


سندیپ دکشت نے مزید کہا، ’’کیجریوال کہتے ہیں کہ انہوں نے بہت کام کیا ہے لیکن ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ وہ جو بھی دعویٰ کریں، اسے ریکارڈ کے ساتھ پیش کریں۔ آج سہ پہر تین بجے یہ واضح ہو جائے گا کہ کانگریس سچ کہہ رہی ہے یا عام آدمی پارٹی۔‘‘

انہوں نے بی جے پی اور عآپ دونوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹیاں ووٹ حاصل کرنے کے لیے پیسے بانٹ رہی ہیں۔ دکشت نے کہا، "میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ سیاست میں ہیں یا بازار میں؟ سیاست خدمت کا ذریعہ ہے، نہ کہ خرید و فروخت کا۔‘‘

کانگریس لیڈر نے دہلی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان لوگوں کو ووٹ دیں جو حقیقی مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے اور یہی ان کا نصب العین ہے۔ دہلی میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں اور سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ اس دوران الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے، اور دکشت کے یہ بیانات سیاسی ماحول کو مزید گرما سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔