سنچار ساتھی ایپ تنازعہ: ’ملک کو آمرانہ نظام کی طرف دھکیلا جا رہا ہے‘، پرینکا گاندھی کا سخت ردعمل

پرینکا گاندھی نے سنچار ساتھی ایپ کو آمرانہ سمت کی طرف دھکیلا جانے والا قدم قرار دیا، جبکہ رینوکا چودھری نے رازداری کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے راجیہ سبھا میں تحریکِ التوا کا نوٹس پیش کیا

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: شعبۂ ٹیلی مواصلات کی جانب سے تمام نئے موبائل فونز میں ’سنچار ساتھی‘ ایپ کو لازمی طور پر پری انسٹال کرنے اور اسے ڈلیٹ یا ڈس ایبل نہ کیے جانے کے حکم کے بعد سیاسی ردِعمل مزید شدید ہو گیا ہے۔ حکم نامے میں واضح کیا گیا تھا کہ یہ ایپ ہر نئے ڈیوائس کے ابتدائی سیٹ اپ میں نمایاں طور پر نظر آنا چاہیے اور اسے غیر فعال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

حکومت کا موقف ہے کہ اس اقدام کا مقصد سائبر فراڈ، ڈپلیکیٹ آئی ایم ای آئی اور چوری شدہ فونز کی دوبارہ فروخت جیسے مسائل کو روکنا ہے لیکن اپوزیشن نے اس فیصلے کو ایک بڑے نگرانی نظام کی شروعات قرار دیتے ہوئے سخت تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ کانگریس نے اس معاملہ پر پارلیمنٹ میں تحریک التوا کا نوٹس دے کر بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمان پرینکا گاندھی واڈرا نے پارلیمان کے احاطہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسے ’جاسوسی ایپ‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطے کے دوران مکمل رازداری حاصل ہونی چاہیے لیکن حکومت مسلسل لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔


انہوں نے الزام لگایا کہ ملک کو ایک آمرانہ نظام کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، جبکہ پارلیمنٹ میں بھی بحث و مباحثے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ پرینکا گاندھی کے مطابق فراڈ رپورٹ کرنے کے مؤثر نظام کی ضرورت اپنی جگہ موجود ہے لیکن اس کے نام پر شہریوں کے فونز تک مکمل رسائی کا جواز نہیں دیا جا سکتا۔

دریں اثنا، کانگریس کی ہی رکنِ پارلیمان رینوکا چودھری نے لوک سبھا میں اس معاملے پر تحریک التوا کا نوٹس پیش کیا اور کہا کہ یہ حکم آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت دی گئی رازداری کے بنیادی حق کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے۔ ان کے مطابق ایک ایسا ایپ جو ہٹایا نہ جا سکے، وسیع نگرانی کو ممکن بناتا ہے اور شہریوں کی نقل و حرکت سے لے کر فیصلوں تک سب کچھ حکومتی نظر میں آ سکتا ہے۔

شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکنِ پارلیمان پرینکا چترویدی نے بھی اسے نگرانی کا نیا طریقہ قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شکایات کے ازالے کے مؤثر نظام بنانے کے بجائے لوگوں کی نگرانی میں دلچسپی رکھتی ہے، جو رازداری پر براہِ راست حملہ ہے۔

کانگریس کے رکنِ پارلیمان عمران مسعود نے سب سے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ملک کو ’شمالی کوریا جیسا‘ بنانے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق پہلے پیگاسس کے ذریعے سیاست دانوں کو نشانہ بنایا گیا اور اب عام شہری بھی اس خطرے کی زد میں آ جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔