سنبھل تشدد معاملہ: ایس آئی ٹی نے سماجوادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمٰن برق سے ڈھائی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی
سنبھل تشدد کی تفتیش کے سلسلے میں ایس آئی ٹی نے ایس پی کے ایم پی ضیا ء الرحمٰن برق سے بی این ایس کی دفعہ 35اے کے تحت نوٹس جاری کر کے ڈھائی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ ایم پی نے مکمل تعاون کی بات کہی

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق
سنبھل: سنبھل میں پیش آئے نومبر کے پرتشدد واقعے کی تفتیش کے سلسلے میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق منگل کو ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ ایس آئی ٹی نے انہیں بی این ایس (بھارت نیائے سنہتا) کی دفعہ 35اے کے تحت نوٹس جاری کیا تھا، جس کے تحت وہ 8 اپریل کو بیان درج کرانے پہنچے۔ ایم پی سے تفتیش کا عمل تقریباً ڈھائی سے تین گھنٹے تک جاری رہا۔
تحقیقات سے وابستہ افسران کے مطابق، ایس پی رکن پارلیمنٹ سے اس واقعے کے مختلف پہلوؤں پر سوالات کیے گئے۔ اس دوران ان کے تحریری بیانات بھی لیے گئے۔ علاقائی افسر (سی او) کلدیپ سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ ایم پی کو نوٹس جاری کیا گیا تھا اور وہ تفتیش میں شامل ہوئے۔ ان کے جوابات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو انہیں دوبارہ بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔
کلدیپ سنگھ نے کہا، "ہماری تفتیش کے جو مخصوص نکات تھے، انہی کے مطابق سوالات کیے گئے۔ یہ عمل تقریباً ڈھائی سے تین گھنٹے چلا۔ ابھی اس مرحلے پر زیادہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔ تفتیش مکمل ہونے کے بعد مزید بات کی جائے گی۔"
ایس پی رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے تفتیش کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "مجھے جو کچھ بتانا تھا، میں نے صاف صاف بتا دیا ہے۔ عدالت کے حکم اور مقامی ضابطوں کے تحت مجھے دفعہ 35اے کے تحت نوٹس دیا گیا تھا۔ میں مکمل تعاون کے لیے آیا تھا اور تفتیشی ٹیم کے سوالات کے جواب دیے۔ فی الحال تفتیش جاری ہے۔" برق نے مزید کہا کہ وہ قانون کا احترام کرتے ہیں اور تفتیشی ایجنسیوں کو تعاون فراہم کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ سنبھل میں نومبر 2024 میں پیش آئے تشدد کے واقعے کی تفتیش ایس آئی ٹی کر رہی ہے۔ اس واقعے میں کئی افراد سے پوچھ گچھ ہو چکی ہے اور متعدد افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ آج کی پیشی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
اس دوران سنبھل میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ پوری طرح الرٹ رہی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ ایس آئی ٹی کی تفتیش ابھی جاری ہے اور جلد ہی اس سلسلے میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔