یو پی رکن اسمبلی کا 10 لاکھ روپیہ ہوا چوری تو اسمبلی میں چھلک پڑے آنسو

آنسو بھری آنکھوں کے ساتھ کلپ ناتھ پاسوان نے بتایا کہ ’’میں اعظم گڑھ کے ایک ہوٹل میں اپنے کار کے آنے کا انتظار کررہا تھا کہ اسی درمیان جس سوٹ کیس میں یہ رقم رکھی تھی وہ غائب ہوگیا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش اسمبلی میں اس وقت سارے اراکین حیرت زدہ رہ گئے جب سماجوادی پارٹی کے اعظم گڑھ سے رکن اسمبلی نے آبدیدہ ہوکر اسمبلی میں اپنے 10 لاکھ روپیوں کی گمشدگی کا ماجرا کہہ سنایا۔ اعظم گڑھ کےمیہ نگراسمبلی حلقے سے رکن اسمبلی کلپ ناتھ پاسوان نے اسمبلی میں 19 دسمبر کو ان کی گاڑی سے 10 لاکھ روپئے چوری ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے پیسے انہیں واپس نہیں ملے تو وہ خود کشی کر لیں گے۔

اپنی آنکھوں میں آنسو بھرے رکن اسمبلی کلپ ناتھ پاسوان نے بتایا کہ ’’ میں نے کبھی دس لاکھ روپئے نہیں دیکھے تھے، میں نے اپنے گھر کی تعمیر کے لئے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے 10 لاکھ روپئے نکالے تھے۔ میں اعظم گڑھ کے ایک ہوٹل میں اپنی کار کے آنے کا انتظار کررہا تھا کہ اسی درمیان جس سوٹ کیس میں یہ رقم رکھی تھی وہ غائب ہوگئی۔ پاسوان نے آب دیدہ آنکھوں سے اسمبلی میں کہا کہ ان کی لاکھوں کوششوں کے باوجود رقم نہیں مل سکی نیز تحریر طور پر شکایت کرنے کے باجود پولس نے اس معاملے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔تمام ہی اراکین اسمبلی پاسوان کے ساتھ پیش آئے واقعہ سے حیرت میں تھے جبکہ اپوزیشن لیڈر رام ناتھ کوند چودھری نے ایف آئی آر درج نہ کیے جانے پر سوال اٹھائے۔

پاسوان کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے پالیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ نے رکن اسمبلی کو دلاسہ دیتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا کہ وہ رقم کی واپسی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔وزیر نے کہا ’’ میں اس ضمن میں اعظم گڑھ ایس پی سے رپورٹ طلب کروں گا اور اس سلسلے میں حکومت ہر ضروری اقدام کرے گی‘‘۔ جب ان کی توجہ ایف آئی آر نہ درج کیے جانے کی جانب مبذول کروائی گئی تو وزیر نے کہا کہ وہ بذات خود اس معاملے میں دخل اندازی کریں گے اور انتظامیہ سے اس ضمن میں فوراًایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دیں گے۔ سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے کانپور رکن اسمبلی عرفان سولنکی نے بھی اسی طرح کا معاملہ اٹھاتے ہوئے لکھنؤ میں ان کی کار سے اہم دستاویزات کے چوری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے ایف آئی آر درج نہ کیے جانے کا الزام لگایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔