جیا بچن نے ممتا سے منہ موڑا، اکھلیش کا دامن تھاما

جیا بچن کا چوتھی بار راجیہ سبھا جانا طے مانا جا رہا ہے۔ اگر وہ فتحیاب ہوتی ہیں تو چوتھی مرتبہ سماجوادی پارٹی سے راجیہ سبھا کی نمائندگی کریں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سماجوادی پارٹی نے اتر پردیش سے اداکارہ جیا بچن کو راجیہ سبھا کا امیدوار بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تعداد کے پیش نظر جیا بچن کا پھر سے راجیہ سبھا میں جانا طے مانا جا رہا ہے۔

اتر پردیش میں 23 مارچ کو راجیہ سبھا کی 10 سیٹوں پر انتخاب ہونے والے ہیں ۔ سماجوادی پارٹی کے پاس اس وقت 403 میں سے 47 ارکان اسمبلی ہیں ۔اور ایک رجیہ سبھا سیٹ پر جیت کے لئے 38 ارکان اسمبلی کا ہونا ضروری ہے اور تعداد کے پیش نظر جیا بچن کی جیت طے مانی جا رہی ہے۔

جیا بچن راجیہ سبھا میں چوتھی بار سماجوادی پارٹی کی نمائندگی کریں گی۔ کہا جاتا ہے کہ امر سنگھ انہیں سیاست میں لے کر آئے تھے ۔ بعد میں امر سنگھ اور بچن خاندان میں فاصلہ پیدا ہو گیا ، لیکن سماجوادی پارٹی اور ملائم سنگھ سے بچن خاندان کی قربت برقرار رہی۔

بی ایس پی نے گورکھپور اور پھول پور کی لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی انتخاب میں سماجوادی پارٹی کو حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدلے میں سماجوادی پارٹی نے راجیہ سبھا چناؤ میں بی ایس پی کی حمایت کرنے کی بات کہی۔ لہٰذا راجیہ سبھا سیٹوں کے چناؤ میں سماجوادی پارٹی کے باقی بچے 9 ووٹ بی ایس پی امیدوار کو ملیں گے۔ حالانکہ سماجوادی پارٹی کی حمایت کے بدلے بھی بی ایس پی کو اپنے امیدوار بھیم راؤ امبیڈکر کو فتحیاب کرانے کے لئے مشقت کرنی پڑے گی۔ کیونکہ بی ایس پی کے پاس محض 19 ارکان اسمبلی ہیں ، سماجوادی کے 9 ووٹوں کو جوڑ دینے پر یہ تعداد 28 تک پہنچتی ہے جبکہ 10 مزید ارکان اسمبلی کی ضرورت پڑے گی۔ حالانکہ کہا یہ جا رہا ہے کہ کانگریس کے 7 ارکان اسمبلی بی ایس پی کو حمایت دے سکتے ہیں۔

اسی طرح بی ایس پی کو 3مزید ارکان اسمبلی کی ضرورت پڑے گی۔ جو کہ 3 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے جوڑ توڑ کر سکتی ہے۔

امیتابھ بچن کی اہلیہ جیا بچن اپنے زمانے کی مشہور اداکارہ رہ چکی ہیں اور انہیں بہترین اداکاری کے لئے 3 دفعہ ’بیسٹ ایکٹریس ‘اور 3 بار ’بیسٹ سپورٹنگ ایکٹریس ‘ کا ایوارڈ مل چکا ہے۔ سال 1992 میں انہیں حکومت ہند کی جانب سے پدم شری کے اعزاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Mar 2018, 4:17 PM