عدالت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ان دفعات کو ختم کر سکتی ہے: سلمان خورشید

سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر کانگریس لیڈر سلمان خورشید نے کہا کہ یہ عدالت کا عارضی موقف ہے۔ حکومت کو اب حق حاصل ہے کہ وہ دوبارہ واپس آکر اپنا نقطہ نظر پیش کرے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں 17 اپریل کو ہونے والی سماعت کے بعد مسلسل سیاسی رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ اس دوران کانگریس کے سینئر رہنما  سلمان خورشید نے بھی اپنا ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں وہی ہوا ہے جو کسانوں کے قانون میں ہوا تھا۔

کانگریس رہنما نے کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے محسوس کیا کہ کچھ دفعات پر پابندی لگنی چاہئے نہ کہ پورے قانون پر۔ عدالت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ان دفعات کو ختم کر سکتی ہے۔ خورشید نے کہا، "سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ہم حتمی سماعت تک بورڈ میں اراکین کی نامزدگی اور کونسل میں اراکین کی تقرری کا عمل شروع نہیں کریں گے۔"


کانگریس رہنما نے مزید کہا، "اس کے علاوہ 'ایک صارف کے طور پر وقف' کا ایک بہت ہی دلچسپ مسئلہ ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ جب تک ہم پورے معاملے کو نہیں سن لیتے، موجودہ 'صارف وقف' یعنی وقف بائے یوزر  میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، یہ صرف عدالت کا ایک عارضی موقف ہے۔ اب حکومت کو حق ہے کہ وہ دوبارہ واپس آئے اور پوری بات کو مزید تفصیل سے بیان کرے۔"

سلمان خورشید نے کہا کہ ہم حکومت کے ردعمل کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھیں گے کہ حکومت کیوں غلط ہے اور وہ ایک مخصوص کمیونٹی کے حقوق کیوں پامال کر رہی ہے، اس کے بعد ہی عدالت حتمی فیصلہ کرے گی۔واضح رہے کہ سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم دیتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ میں کوئی نئی تقرری نہ کی جائے۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو جواب دینے کے لیے سات دن کی مہلت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں اگلی سماعت کے لیے 5 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔