دیوالی میں 6 لاکھ کروڑ روپے کے سامان فروخت، 100 میں 87 افراد نے ’سودیشی‘ سامانوں کو دی ترجیح، ’کیٹ‘ کی رپورٹ میں انکشاف

کیٹ کی رپورٹ کے مطابق 87 فیصد صارفین نے غیر ملکی سامانوں کے بجائے ہندوستانی مصنوعات کو ترجیح دی۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں بنے سامانوں کی فروخت میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

رواں سال کی دیوالی ہندوستانی بازاروں کے لیے خوشحالی اور خود انحصاری کی علامت بن گئی۔ کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (کیٹ) کی نئی رپورٹ کے مطابق پورے ملک میں تہواری کاروبار نے مجموعی طور پر 6.05 لاکھ کروڑ روپے کی فروخت کے ساتھ اب تک کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔ 100 میں سے 87 لوگوں نے سودیشی سامانوں کو ترجیح دی۔ دوسری جانب ’ووکل فار لوکل‘ اور ’سودیشی دیوالی‘ جیسی مہمات نے صارفین کو ہندوستانی مصنوعات کی جانب راغب کیا، جس کی وجہ سے نہ صرف کاروبار میں کافی بہتری آئی بلکہ چھوٹے تاجروں میں بھی نئی امیدیں جاگ اٹھیں۔

کیٹ ریسرچ اینڈ ٹریڈ ڈیولپمنٹ سوسائٹی کے ذریعہ کیے گئے سروے کے مطابق 2025 کی دیوالی میں مجموعی فروخت 6.05 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ اس میں 5.40 لاکھ کروڑ روپے کے سامان کی تجارت اور 65 ہزار کروڑ روپے کی خدمات کی تجارت شامل رہی۔ یہ ہندوستان کی تجارتی تاریخ کا سب سے بڑا تہواری کاروبار تصور کیا جا رہا ہے۔ کیٹ کے قومی جنرل سکریٹری اور دہلی کے رکن پارلیمنٹ پروین کھنڈیلوال نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ’ووکل فار لوکل‘ اور ’سودیشی دیوالی‘ کے نعرے تاجروں اور صارفین دونوں کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ کے مطابق پی ایم مودی کی پالیسیوں نے چھوٹے کاروباریوں میں اعتماد بحال کیا اور صارفین کو ہندوستانی مصنوعات کی جانب راغب کیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق 87 فیصد صارفین نے غیر ملکی سامانوں کے بجائے ہندوستانی مصنوعات کو ترجیح دی۔ یہی وجہ ہے کہ چینی سامان کے مطالبات میں کافی کمی آئی ہے، جبکہ ہندوستان میں بنے سامانوں کی فروخت میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ تبدیلی ’ووکل فار لوکل‘ مہم کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں اس بات تہواری کاروبار میں 25 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ غیر کارپوریٹ اور روایتی بازاروں نے مجموعی فروخت میں 85 فیصد کا تعاون دیا ہے، جس سے چھوٹے تاجروں کی شاندار واپسی ہوئی۔ یہ ہندوستانی ریٹیل سیکٹر کی بحالی کی واضح علامت ہے۔

کیٹ کے قومی چیئرمین بی سی بھارتیہ نے بتایا کہ مختلف اشیاء کی فروخت میں کرانا اور ایف ایم سی جی 12 فیصد، سونا-چاندی 10 فیصد، الیکٹرانکس اور الیکٹریکلس 8 فیصد، ریڈیمیڈ کپڑے 7 فیصد، گفٹ آئٹم 7 فیصد، ہوم ڈیکور اور فرنیچر 5-5 فیصد، مٹھائی اور نمکین 5 فیصد، کپڑے 4 فیصد، پوجا کا سامان، پھل-میوے اور بیکری 3-3 فیصد، فوٹ ویئر 2 فیصد اور دیگر اشیاء 19 فیصد شامل ہیں۔ یہ تنوع ظاہر کرتا ہے کہ صارفین کے اخراجات کا دائرہ ہر شعبہ میں پھیلا رہا۔ صرف اشیاء کی ہی نہیں بلکہ خدمات کے شعبہ (سروس سیکٹر) میں بھی زبردست تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 65 ہزار کروڑ روپے کا کاروبار پیکجنگ، ٹریول، ایونٹ مینجمنٹ اور ڈلیوری خدمات جیسے شعبوں میں ہوا۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔


واضح رہے کہ کیٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر سرکار کو کئی مشورے بھی دیے گئے ہیں۔ جیسے چھوٹے کاروباریوں کے لیے جی ایس ٹی کے عمل کو آسان بنانا، قرض کی فراہمی میں اضافہ کرنا، ٹیئر-2 اور ٹیئر-3 شہروں میں لاجسٹکس ہب تیار کرنا اور ڈیجیٹل ادائیگی پر بینک کمیشن ختم کرنا وغیرہ۔ ساتھ ہی شہری بازاروں میں ٹریفک اور تجاوزات کے انتظام کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔