لو جہاد کے نام پر یوپی میں غنڈہ گردی، کورٹ میں لڑکے اور اس کے بھائی کی پٹائی

لڑکا اور لڑکی باغپت میں کورٹ میرج کرنے کے لئے ضروری عمل کو پورا کر رہے تھے کہ تبھی وہان بھگوا تنظیموں کے افراد پہنچ گئے اور لڑکی ،لڑکے اور اس کے بھائی کی وکیل کے چیمبر میں بری طرح پٹائی کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ صوبے سے غنڈوں کا صفایا کر رہے ہیں لیکن بھگوا غنڈہ گردی پر وہ پوری طرح نہ صرف خاموش ہیں بلکہ ایسے عناصر کی پشت پنائی بھی کی جا رہی ہے۔ معاملہ باغت کا ہے جہاں تحصیل کے احاطہ میں ہندو یوا واہنی اور وی ایچ پی کے ارکان نے ہنگامہ آرائی کی اور کورٹ میرج کے لئے پہنچے کچھ لوگوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔ بھگوا تنظیموں کا الزام ہے کہ لڑکی کو پنجاب سے لایا گیا ہے اور تبدیل مذہب کے ارادے سے زبردستی شادی کی جا رہی ہے۔

پولیس ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق سہارن پور کا رہنے والا ایک نوجوان پنجاب میں نائی کا کام کرتا ہےاور وہ مسلمان ہے۔اس کے سیلون پر پنجابی لڑکی اکثر آتی تھی۔اسی دوران دونوں کو محبت ہوگئی اور دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

لڑکا اور لڑکی باغپت میں کورٹ میرج کرنے کے لئے ضروری عمل کو پورا کر رہے تھے کہ تبھی وہان بھگوا تنظیموں کے افراد پہنچ گئے اور لڑکی ،لڑکے اور اس کے بھائی کی وکیل کے چیمبر میں بری طرح پٹائی کی۔

اطلاع ملنے پر پولس موقع پر پہنچ گئی اور جب پولس لڑکی، لڑکے اور اس کے بھائی کو جیپ میں بیٹھانے لگی تو شرپسندوں نے وہاں بھی مارپیٹ کی ۔ وہ اتنے بے خوف تھے کہ پولس کی موجودگی میں بھی پٹائی کرتے رہے اور پولس خاموش تماشائی بنی رہی۔ دریں اثنا مار پیٹ کرنے والے جے شری رام کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
پولس کی موجودگی میں مار پیٹ کرتے بھگوار تنظیموں سے وابستہ افراد
تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھگوا گروہ کے سامنے پولس اتنی بے بس تھی کہ لڑکے اور لڑکی کو تھانے میں لے جانے کے بعد وہ وہاں بھی پہنچ گئے اور ہنگامہ کیا اور پولس اہلکاروں تک کو دھمکیاں دیں۔

اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’’جوڑے اور دیگر کو پولیس حراست میں لے لیا گیا ہے۔پنجاب میں لڑکی کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ درج ہے۔پنجاب پولیس اور اس کے گھروالون کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ان کے آنے پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Jan 2018, 11:21 AM