بھگوا طاقتیں دلت تحریک کو تشدد کے ذریعہ دبانے میں مصروف

دلت مخالفت کی تیز ہو رہی یہ آواز 90 کی دہائی میں ہوئے اس ٹکراؤ کی یاد دلا رہی ہے جب دلت-پسماندہ ذاتوں کے عروج اور سماجی انصاف کی طاقتوں کو دبانے کے لیے بی جے پی نے فرقہ وارانہ ایشوز کا سہارا لیاتھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

ملک میں دلتوں کے خلاف تشدد میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال مہاراشٹر میں دیکھنے کو ملی۔ گجرات سے بھی خبر آئی کہ ایک دلت کو 15 پولس والوں نے اپنا جوتا چاٹنے پر مجبور کیا۔ اس طرح کے کئی معاملے مدھیہ پردیش، راجستھان تمل ناڈو وغیرہ ریاستوں سے بھی سامنے آئے ہیں۔ ایک عام بات یہ ہے کہ دلت استحصال سے متعلق زیادہ تر معاملوں میں بی جے پی-آر ایس ایس سے جڑے لوگ اور گروپ پس پشت کام کر رہے ہیں۔ ان معاملوں کو دیکھ کر پر پورے ملک میں دلتوں کا غصہ عروج پر ہے۔

دلت مخالفت کی تیز ہو رہی یہ آواز 90 کی دہائی میں ہوئے اس ٹکراؤ کی یاد دلا رہی ہے جب دلت-پسماندہ ذاتوں کے عروج اور سماجی انصاف کی طاقتوں کو دبانے کے لیے بی جے پی نے فرقہ وارانہ ایشوز کا سہارا لیا تھا۔ تازہ معاملوں میں بی جے پی اور آر ایس ایس دلت کے وقار کی لڑائی کو ذات پات، تشدد اور ملک کو توڑنے والا بتا کر پولرائزیشن کے عمل میں مصروف ہو گئی ہے۔

مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت نے بھیما-کوریگاؤں میں بھگوا سوچ رکھنے والوں کے ذریعہ دلتوں پر کیے گئے تشدد کے بعد گجرات کے ممبر اسمبلی اور دلت لیڈر جگنیش میوانی پر جس طرح ایف آئی آر درج کرا دیا وہ کسی طرح فراموش کرنے لائق نہیں ہے۔ اس کے علاوہ دلتوں کے مظاہرہ کے پیچھے نکسلیوں کا ہاتھ بتا کر دلتوں کی ناراضگی کو مجرمانہ قرار دینا بھی کسی سازش کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔

اس پورے معاملے پر دلت لیڈر جگنیش میوانی نے ’قومی آواز‘ سے کہا کہ ’’پورے ملک میں بی جے پی-آر ایس ایس کا دلت مخالف چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے۔ حال یہ ہو گیا ہے کہ اب وہ ہمیں مجرم بتانے اور ہمارے ہی خلاف مقدمے درج کرنے میں لگ گئے ہیں۔ اس سے واضح ہے کہ وہ اب ہم سے خوفزدہ ہیں۔‘‘ یہ صرف جگنیش میوانی کا تجربہ نہیں ہے بلکہ پورے دلت سماج خصوصاً نوجوان دلتوں کے اندر یہی بات دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انھیں محسوس ہونے لگا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ان کے ریزرویشن کے حق کو چھیننا چاہتے ہیں اور ان کی ترقی کے بھی خلاف ہیں۔

اتر پردیش کے غازی آباد میں عدالتی احاطہ سے امبیڈکر کے مجسمہ کو ہٹانے کے بعد جس طرح سے ریاست کے تقریباً 20 اضلاع میں احتجاجی مظاہرہ ہوا، اس سے بھی دلت نوجوانوں کے اندر سلگ رہی آگ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اتر پردیش میں ’ڈریگ‘ تنظیم سے منسلک رام کمار نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’بی جے پی میں اب جس طرح سے کھل کر اعلیٰ ذات کی بالادستی قائم ہو گئی ہے اس سے دلتوں اور محروم طبقات میں بہت بے چینی ہے۔ بی جے پی کو بھی اس بات سے پریشانی ہے کہ دلتوں میں اس کی گرفت کمزور ہو رہی ہے جس سے پار پانا چیلنج ہے۔‘‘

دلتوں کی زندگی پر مبنی’جے بھیم کامریڈ‘ جیسی مشہور ڈاکومنٹری فلم بنانے والے آنند پٹوردھن نے کہا کہ ’’ہندوتوا کو اصل چیلنج زمینی اور بنیادی ایشوز پر کام کرنے والی دلت تحریک سے مل رہی ہے۔ ابھی بھی اعلیٰ ذاتوں کی بالادستی والے متوسط طبقہ میں دلتوں کے اس عروج سے ایک طرح کی چڑھ اور نفرت ہے۔ اصل دھارے کا میڈیا بھی اسے بڑھانے میں مصروف ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔