رات کی نماز بند ہونی چاہئے:  سادھوی پراچی

سادھوی پراچی کی زبان سے مسلمانوں کے لیے ہمیشہ زہر ہی نکلا ہے لیکن الٰہ آباد میں تو انھوں نے مکہ-مدینہ میں عظیم الشان رام مندر تعمیر کرنے کی بات تک کہہ ڈالی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دلوں میں نفرت کا شعلہ رکھنے والے اور نام نہاد ’ہندوتوا‘ کے علمبردار لیڈروں نے بھولے بھالے عوام کا ذہن پراگندہ کرنے کا عزم مصمم کر لیا ہے۔ اس کوشش میں آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی تنظیمیں پیش پیش ہیں جنھیں بی جے پی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ اسی کوشش کے تحت وی ایچ پی سے قریبی رشتہ رکھنے والی بی جے پی کی شعلہ بیان لیڈر سادھوی پراچی نے گزشتہ روز الٰہ آباد میں کئی متنازعہ بیان دیے ہیں جو ہندوستان جیسے جمہوری ملک کے لیے زہر ہلال سے کم نہیں۔ ویسے تو سادھوی پراچی کی زبان سے مسلمانوں کے لیے ہمیشہ زہر ہی نکلا ہے لیکن الٰہ آباد کی ایک تقریب میں انھوں نے مکہ-مدینہ میں عظیم الشان رام مندر تعمیر کرنے کی بات کہہ ڈالی۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے مسلمانوں کے نماز پڑھنے پر بھی اعتراض کیا اور روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بھی زہر افشانی کی۔

دراصل الٰہ آباد کے نینی علاقہ میں مشہور گھنٹیشور ہنومان مندر میں منگل کے روز پوجا اور مذہبی پاٹھ کی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا تھا جس میں سادھوی پراچی مہمانِ خصوصی کے طور پر شامل ہوئی تھیں۔ یہیں اپنی تقریر میں انھوں نے کہا کہ ’’رام مندر ’راشٹر مندر‘ ہے اور اس کی تعمیر کے لیے ہندو متحد ہوں۔ دنیا کی کوئی طاقت اب رام مندر کی تعمیر نہیں روک پائے گی ۔‘‘ یہاں تک توقابل برداشت تھا لیکن انھوں نے مزید یہ بھی کہہ دیا کہ ’’ہم پہلے ایودھیا میں رام مندر بنائیں گے اور پھر مکہ مدینہ میں بھی عظیم الشان مندر کی تعمیر ہوگی۔‘‘ یہ جملہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ صرف دلوں میں نفرت کے بیج بونے کا کام کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد ہندوؤں کو اقلیتی طبقہ کے خلاف بھڑکانا اور مشتعل کرنا ہے۔

اپنی تقریر میں سادھوی پراچی نے مسلمانوں کے نماز پڑھنے پر بھی اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رات میں ہونے والی نماز پر پابندی عائد کی جانی چاہیے اور وہ اس سلسلے میں جلد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کر کے روک لگوائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’رات کی نماز سے میری اور دوسرے لوگوں کی نیند خراب ہو تی ہے اس لیے اس نماز کو بند ہونا چاہیے۔ اگر مسلم نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو قاعدے سے مسجد میں پڑھیں۔‘‘ اب انھیں یہ بات کون سمجھائے کہ مسجدوں میں جب نماز پڑھی جاتی ہے تو اس کی آواز مسجد سے باہر نہیں آتی۔ وی ایچ پی لیڈر تو صرف نفرت پھیلانا چاہتی ہیں چاہے وہ ایسا جھوٹ کے ذریعہ ہی کیوں نہ کریں۔ افسوسناک تو یہ ہے کہ کئی بار جمہوری قدروں کے حامی ہندو بھی ان کی باتوں میں آ جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سادھوی پراچی اشتعال انگیز بیانات دیتی رہی ہیں۔ انھوں نے ہندوستان کو ’مسلمان مکت‘ بنانے اور مسلم خواتین کو ہندو مذہب اختیار کرنے جیسے بے شمار بیانات دیے ہیں لیکن حیرت کی بات ہے کہ بی جے پی ان پر قدغن لگانے کے بجائے خاموشی اختیار کیے رہتی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ انوپم کھیر جیسے ’بی جےپی پرست‘ شخصیت نے بھی انھیں پارٹی سے نکال کر جیل بھیجنے کا مشورہ دیا تھا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے بی جے پی نے کچھ لوگوں کو اپنی پارٹی میں اسی لیے شامل کیا ہوا ہے تاکہ وہ شعلہ بیانی اور غنڈہ گردی کرتے رہیں۔ دراصل بی جے پی کو ’نفرت کی سیاست‘ میں ہی اپنا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے، حالانکہ ملک کی جمہوریت لہو لہان ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔