سدھو موسی والا قتل معاملہ: شارپ شوٹر سنتوش جادھو ساتھی سمیت گرفتار

پنجاب کے گلوکار سدھو موسی والا قتل کیس میں اہم کارروائی انجام دیتے ہوئے مہاراشٹر پولیس نے کلیدی ملزم شارپ شوٹر سنتوش جادھو کو گجرات سے گرفتار کر لیا

سدھو موسیٰ والا، فائل تصویر آئی اے این ایس
سدھو موسیٰ والا، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پونے: پنجاب کے گلوکار سدھو موسی والا قتل کیس میں اہم کارروائی انجام دیتے ہوئے مہاراشٹر پولیس نے کلیدی ملزم شارپ شوٹر سنتوش جادھو کو گجرات سے گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بتایا کہ جادھو کو گرفتار کرنے کے علاوہ اس کے ایک نوناتھ سوریہ ونشی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے گلوکار سدھو کے قتل کیس کے تار مہاراشٹر کے پونے شہر سے جڑنے ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ پنجاب پولیس کے اعلی افسران کی ایک ٹیم نے گزشتہ دنوں پونے کا دورہ کرتے ہوئے مشتبہ ملزمین کی معلومات فراہم کی تھی۔ پنجاب پولیس نے جادھو اور اسکے ساتھی سدھیش کامبلے عرف مہاکال کی گرفتاری کے لئے قومی سطح پر جال بچھایا تھا۔ مہاکال پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔


پولیس کے اعلی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی یو این آئ کو بتایا کہ اس سلسلے میں ریاست کے پونے شہر کی دیہی پولیس نے بھی ایک خصوصی دستہ قائم کیا تھا اور دونوں مفرور ملزمین کی تلاش کے لئے تمام بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں کو معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس کو بھی مطلع کیا گیا ہے۔ پولیس نے ملزمن کے رابطہ میں رہنے کے شبہ میں چند نوجوانوں سے بھی پوچھ گچھ کی تھی۔ جادھو بشنوئی گینگ کا اہم رکن ہے اور اس کے خلاف پونے کے منچھر پولیس اسٹیشن نے 2021 میں قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

موسی والا کو 29 مئی کو پنجاب کے ضلع مانسا کے گاؤں جواہرکے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے اس واقعہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور پنجاب پولیس کو اس معاملے کو جنگی سطح پر حل کرنے کی ہدایت دی تھی۔

ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ موسی والا کو دہلی کے گینگسٹر لارنس بشنوئی نے اپنے ساتھی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے قتل کیا تھا۔ بشنوئی، جو تہاڑ جیل میں مقید ہے اس نے گزشتہ دنوں تفشیش کے دوران قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

پونے دیہی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس گرفتاری سے قبل، جادھو کی تلاش کے لئے پونے دیہی پولیس کی متعدد ٹیمیں گجرات اور راجستھان روانہ کی گئی تھی اور آخر کار وہ اس میں کامیاب ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔