سبریمالا سونا چوری کیس: ای ڈی کی درخواست پر سماعت دوبارہ مؤخر، اب 17 دسمبر کو ہوگی

کولم کی وِجیلنس کورٹ نے سبریمالا سونا چوری معاملے میں ای ڈی کی دستاویزات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت ایس آئی ٹی کی جانب سے وقت مانگنے پر مؤخر کر دی۔ اب فیصلہ 17 دسمبر کو متوقع ہے

<div class="paragraphs"><p>عدالت / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کولم (کیرالہ): سبریمالا سونا چوری کیس میں اہم پیش رفت کے طور پر کولم کی وِجیلنس کورٹ نے ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کی اس درخواست پر سماعت ایک بار پھر مؤخر کر دی ہے، جس میں ای ڈی نے کیس سے متعلق تمام اہم ریکارڈ—جس میں ایف آئی آر، ریمانڈ رپورٹس، ملزمین کے بیانات اور دیگر بنیادی دستاویز شامل ہیں—فراہم کرنے کی مانگ کی ہے۔ عدالت نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی جانب سے مزید وقت طلب کیے جانے پر سماعت کی اگلی تاریخ 17 دسمبر مقرر کر دی۔

ای ڈی کا مؤقف ہے کہ سبریمالا سونا چوری کیس میں مالیاتی لین دین اور مشتبہ رقوم کی نقل و حرکت کا زاویہ واضح طور پر موجود ہے، لہٰذا اس معاملے کی جانچ منی لانڈرنگ قانون ’پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے)‘ کے تحت کی جانی ضروری ہے۔ ای ڈی کے مطابق قانونی تقاضوں کے مطابق مطلوبہ ریکارڈ تک رسائی کے بغیر منی لانڈرنگ کے ممکنہ تعلقات کی جانچ آگے نہیں بڑھائی جا سکتی۔


دوسری جانب ایس آئی ٹی نے ای ڈی کی درخواست کی سخت مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ کیس نہایت حساس مرحلے میں ہے اور اس وقت ریکارڈ شیئر کرنے سے بنیادی تفتیش کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ اسی بنیاد پر انہوں نے تحریری اعتراضات جمع کرانے کے لیے مزید وقت مانگا، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

قابل ذکر ہے کہ ای ڈی نے یہ درخواست کیرالہ ہائی کورٹ کی ہدایات کے بعد دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے واضح کیا تھا کہ اہم دستاویزات فراہم کرنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ حکومت کے موقف کو سننے کے بعد ہی ہونا چاہیے۔

سبریمالا سونا چوری کیس میں ایس آئی ٹی اب تک تروانکور دواستھانم بورڈ کے دو سابق صدور اے پدم کمار اور این واسو کے علاوہ بورڈ کے ایک موجودہ افسر اور مرکزی ملزم اونی کشنن پوٹّی کو گرفتار کر چکی ہے۔ پدم کمار اور واسو دونوں کو وزیراعلیٰ پینارائی وجین کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے، جس کے باعث معاملہ سیاسی طور پر بھی خاصا حساس بن گیا ہے۔

عدالت اب 17 دسمبر کو ایس آئی ٹی کی تحریری اعتراضات، ای ڈی کی قانونی دلیلوں اور دونوں فریقوں کے مؤقف کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ کارروائی سے متعلق فیصلہ سنائے گی۔