مودی حکومت کا دعویٰ کھوکھلا، غریبوں اور دیہی ہندوستان بجٹ سے مکمل طور نظر انداز

مچھلی، مویشی پروری اور ڈیری کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے بھی اس کے لیے بجٹ بہت کم رکھا گیا ہے۔ ایگریکلچر ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کے لیے بجٹ کم الاٹ ہوا ہے۔

تصویر سسوشل میڈیا
تصویر سسوشل میڈیا
user

بھرت ڈوگرا

مودی حکومت کے دوسرے دور کے پہلے بجٹ کو گاؤں، غریب اور کسان کے بجٹ کی شکل میں مشتہر کیا جا رہا ہے۔ لیکن بجٹ کے مختلف الاٹمنٹس کو دھیان سے دیکھنے سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے گاؤں اور دیہی لوگوں کو اس بجٹ سے کوئی بڑی راحت نہیں ملنے والی ہے۔ اگر ہم مرکزی بجٹ میں دیہی ترقی محکمہ کے بجٹ کے حصے کو دیکھیں تو 19-2018 (ترمیم شدہ اندازہ) میں یہ حصہ 4.7 فیصد تھا، جو اب 20-2019 میں سمٹ کر 4.2 فیصد رہ گیا ہے۔

اگر اسی سال پیش عبوری بجٹ سے موازنہ کریں تو بھی اس محکمہ یا اس کے اہم منصوبوں کے بجٹ میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ آبی تحفظ کے کاموں پر حکومت کا زیادہ زور نظر آتا ہے جس کے لیے بہت مناسب پروگرام ’منریگا‘ ہے، لیکن اس کے باوجود منریگا کا بجٹ سال 19-2018 (ترمیم شدہ اندازہ) کے مقابلے میں کم کر دیا گیا ہے۔


بجٹ میں جہاں پردھان منتری آواس یوجنا (دیہی) کے تحت 1.95 کروڑ نئی رہائش کی تعمیر کے نئے ہدف کا استقبال ہونا چاہیے، وہاں پچھلی حصولیابیوں کو دیکھیں تو مارچ 2019 تک ایک کروڑ رہائش بن جانے چاہیے تھے، لیکن تین مہینے بعد (4 جولائی 2019) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس وقت تک 82 لاکھ رہائش ہی بنے تھے۔

دوسری جانب زراعت اور کسان فلاح وزارت کے بجٹ میں امید سے زیادہ اضافہ ہوا تو ہے لیکن یہ اہم طور سے کسان سمّان آمدنی ٹرانسفر کی شکل میں ہے۔ دوسری جانب مچھلی، مویشی پروری اور ڈیری کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے بھی اس کے لیے بجٹ بہت کم رکھا گیا ہے۔ ایگریکلچر ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کے لیے بجٹ کم الاٹ ہوا ہے۔ جہاں وزارت برائے زراعت کے کل بجٹ میں سال 16-2015 میں ایگریکلچر ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کا حصہ 26 فیصد تھا، وہاں 20-2019 میں یہ محض 18 فیصد ہے۔ چونکہ زراعتی بجٹ کا بڑا حصہ قلیل مدتی راحت میں خرچ ہو رہا ہے، اس لیے زراعتی ترقی کے بنیادی کاموں کے لیے رقم کم دستیاب ہو رہی ہے۔


بجٹ تقریر میں ’زیرو بجٹ کی کھیتی‘ کا بھی تذکرہ ہوا۔ اس کا مطلب خرچ کم از کم کرنے والی اور کسان کی خود انحصاری بڑھانے والی کھیتی سے ہے۔ یہ کوشش صحیح سمت میں ہے، لیکن اس کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت گاؤوں کی ہریالی بڑھانے، پانی اور نمی تحفظ، مٹی تحفظ، زمین اور مٹی کے قدرتی اپجاؤپن کو بڑھانے میں زیادہ سرمایہ کرے۔ اس طرح کے سرمایہ میں بڑے اضافہ کا کوئی اشارہ اس بجٹ میں نہیں ہے۔

آبی تحفظ کی جتنی بات حال میں ہوئی، اس کے مطابق اعلان اس بجٹ میں نظر نہیں آتا ہے۔ قومی دیہی آبی منصوبہ کے بجٹ میں ضروری اضافہ ہوا ہے، لیکن اس میں پہلے جو تخفیف ہوئی تھی، انھیں دیکھتے ہوئے اس اضافہ کو خاطر خواہ نہیں مانا جا سکتا ہے۔


ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بجٹ اندازوں اور ترمیمی اندازوں کا موازنہ کریں تو دیہی اور زراعتی ترقی کے کئی اہم منصوبوں میں بہت تخفیف ہوتی رہی ہیں۔ اس پچھلے تجربہ کو دھیان میں رکھیں تو آگے بھی اس پر گہری نظر رکھنی ہوگی کہ سال میں آگے چل کر ابھی اعلان کردہ الاٹمنٹس میں کہیں مزید کمی نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Jul 2019, 11:10 AM
/* */