متنازعہ شہریت بل کے خلاف آسام میں ہنگامہ

آسام کے وزیر اور بی جے پی رہنما ہیمنت بسو شرما نے کہا کہ ہماری زمین پرمسلم پناہ گزینوں کا قبضہ بڑھتا جارہا ہے۔ اس لئے اس بل کے آنے سے آسام کی 18 اسمبلی سیٹیں ’جناح‘ کے ہاتھوں میں جانے سے بچ گئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

لوک سبھا میں حکمراں فریق کے ذریعہ متنا زعہ شہر یت ترمیمی بل پاس کئے جانے کے بعد ملک میں ہنگامہ شروع ہوگیا ہے۔ متنازعہ بل کا شمال مشرق کی ریاستوں آسام اورمغربی بنگال میں سب سے زیادہ اثر پڑے گا کیونکہ پڑوسی ممالک کی اقلیتی برادری کے سینکڑوں لوگ ناجائز طریقے سے ہندوستان میں گھسے ہیں اوریہاں شہریت لینے کی فراق میں ہیں۔ بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کے غیرممالک سے ہندوستان میں آکر نا جائز طور سے پناہ لینے والے غیرمسلمانوں کو شہریت دینے اورضروری سہولیات فراہم کرنے کے فیصلے سے مقامی لوگ ناراض ہیں ۔جس کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔

 آسام  حکومت میں وزیر اور بی جے پی پارٹی کے سینئرلیڈر ہیمنت بسو شرما
آسام حکومت میں وزیر اور بی جے پی پارٹی کے سینئرلیڈر ہیمنت بسو شرما

دریں اثناء آسام سمیت کئی حصوں میں عوامی ناراضگی کو نظر اندازکرتے ہوئے آسام کی بی جے پی قیادت والی حکومت میں وزیر اور پارٹی کے سینئرلیڈر ہیمنت بسو شرما نے جہاں اس کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کومبارکباد دی ہے وہیں بھگوا برگیڈ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے دیئے گئے اپنے متنازعہ بیان میں یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وزیراعظم نے آسام کی 18 اسمبلی سیٹیں’جناح‘ یا اے آئی اے یوڈی ایف کے بدرالدین اجمل کے ہاتھوں سے بچالی ہیں۔ انہوں نے صاف طور پر کہا کہ ہمیں مذہب کی بنیاد پر ایسا کرنا پڑا تا کہ غیرقانونی دراندازوں کو روکا جا سکے۔ زیادہ ترمقامی مسلمانوں کو بی جے پی درانداز بتاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ہماری زمین پرمسلم پناہ گزینوں کا قبضہ بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس اورترنمول کانگریس چاہتے ہیں کہ زمین کاحق مسلمانوں کودے دیا جائے لیکن اسے منظورنہیں کیا جا سکتا ہے۔

ایک دن پہلے ہی ہیمنت کے ’جناح کی وراثت‘ والے بیان پرطوفان کھڑاہوگیا تھا لیکن بی جے پی کے سینئر لیڈرمنگل کو بھی اپنے بیان پرقائم رہے اورانہوں نے کہا کہ جو لوگ ان کی مخالفت کررہے ہیں وہ ہندوستان کی تقسیم کے دوران آسام ریاست کے طور پر تشکیل کی تاریخ کو نہیں جا نتے ہیں ۔ ہیمنت شرما نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر یہ بل منظور نہ ہوا تو آسامی ہندو پانچ سال میں ہی اقلیت ہو جائیں گے۔ یہ ان عناصر کے لئے فائدہ مند ہوگا جوچاہتے ہیں کہ آسام دوسراکشمیر بن جائے۔ ریاستی وزیر خزانہ نے کہا کہ جوبھی آسام کی تاریخ سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ مسلم لیگ چاہتی تھی کہ آسام پاکستان کاحصہ بنے لیکن ریاست کے پہلے وزیراعلیٰ گوپی ناتھ باردولوئی اوراس وقت کانگریس کے لیڈروں نے اس کی اس کوشش کوناکام کردیا۔

انہوں نے کہاکہ یہ صرف مسلم لیگ کی بات نہیں تھی جواپنے منصوبے میں آسام کو شامل کرنا چاہتی تھی بلکہ اس وقت یہی مانگ ریاست کے اندرسے بھی اٹھ رہی تھی ۔ یہ عناصر اب بھی موجود ہیں ۔ شرما نے کہا کہ اگر میں ایسا کہتا ہوں تواسے تاریخی پس منظر میں کہتا ہوں اور آسام میں جو کچھ بھی ہوا اس کی بنیاد پرکہتا ہوں ۔اس لئے اس کا سیاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

متنازعہ شہریت بل کے خلاف آسام میں ہنگامہ

آسام کے سینئروزیر نے اتوار کی رات کہا تھا کہ اگرریاست میں شہریت کا بل منظور نہیں کیا جاتا ہے توآسام ’جناح‘ کے راستے میں پڑے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ لوگ ردعمل میں آکراس کی مخالفت کررہے ہیں جبکہ دانشور لوگ غلط افواہیں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ شرما نے کہا تھاکہ اس بل کے بغیر ہم لوگ جناح کے خیالات کوہی پروان چڑھائیں گے۔ اگر ایسے لوگ وہاں نہ ہوں توساربھوگ سیٹ جناح کے خیالات کے حق میں چلی جائے گی ۔کیا ہم ایساچاہیں گے؟ یہ جناح کی وراثت اور ہندوستان کی وراثت کے درمیان کی لڑائی ہے۔

کیا ہے بل؟

بتادیں شہریت ترمیمی بل میں افغانستان،پاکستان اوربنگلہ دیش سے ہندوستان آئے وہاں کی اقلیتی برادری کے ایسے لوگوں کو ہندوستان میں 6سال رہنے پرہی شہریت فراہم کرنے کا التزام کیا گیا ہے ۔ایسے لوگوں کے پاس کسی طرح کاجائز دستاویز نہ ہونے کے باوجود انہیں شہریت دے دی جائے گی۔اس بل میں مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ افغانستان،پاکستان اوربنگلہ دیش میں ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگ اقلیت ہیں۔ان ریاستوں میں کئی تنظیمیں بل کی مخالفت کررہی ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے ثقافتی شناخت ختم ہوجائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔