مانسون اجلاس: بہار کے ایس آئی آر کے خلاف اپوزیشن کا ہنگامہ، دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی پر تنازعہ کے سبب پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں زبردست ہنگامہ، لوک سبھا و راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی

نئی دہلی: بہار میں جاری انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی مہم (ایس آئی آر) پر اپوزیشن کے شدید اعتراضات کے سبب پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کی کارروائی آج منگل کے روز بھی متاثر ہوئی۔ دونوں ایوانوں میں روز زبردست ہنگامہ ہوا، جس کی وجہ سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
لوک سبھا میں جیسے ہی لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے وقفہ سوال شروع کرنے کا اعلان کیا، اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ مسٹر برلا نے اپیل کی کہ اراکین ایوان کی کارروائی میں تعاون کریں اور وقار کا خیال رکھیں، لیکن بار بار کی اپیلوں کے باوجود احتجاج جاری رہا۔ اسپیکر نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں دانستہ خلل ڈالنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔
ہنگامے کے دوران زراعت اور کسانوں کی فلاح کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے ایک ضمنی سوال کے جواب میں حکومت کی کسانوں کے لیے اسکیموں کا ذکر کیا، لیکن اپوزیشن کا شور تھما نہیں، جس پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب، راجیہ سبھا میں بھی اپوزیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے عمل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید ہنگامہ کیا۔ ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کو مطلع کیا کہ انہیں رول 267 کے تحت ملتوی تحریک کے 34 نوٹس موصول ہوئے تھے، لیکن یہ قواعد کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیے گئے۔
انہوں نے قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے کے اس خط کا بھی ذکر کیا جو انہوں نے اسپیکر کی کرسی کے قریب سی آئی ایس ایف اہلکاروں کی تعیناتی پر اعتراض کرتے ہوئے ارسال کیا تھا۔ اس دوران اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر نعرے بازی کرنے لگے۔ ڈپٹی چیئرمین نے اس طرز عمل کو ایوان کی روایات کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیئر کے قریب صرف پارلیمانی مارشلز کی تعیناتی روایت رہی ہے۔
ہری ونش نے کہا کہ ایوان کی کارروائی میں اب تک 41 گھنٹے ضائع ہو چکے ہیں، اور یہ حکمران و اپوزیشن دونوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ کو مؤثر طور پر چلایا جائے۔
قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے نے واضح کیا کہ سی آئی ایس ایف کی موجودگی اراکین کے جمہوری حقوق کے خلاف ہے اور اپوزیشن اس کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کا خط میڈیا کو بھی دیا گیا تھا، اور اسے جمہوری احتجاج کا حصہ قرار دیا۔
دونوں ایوانوں میں ہنگامہ آرائی، حکومتی جواب دہی اور قواعد کی بحث کے بیچ، مانسون اجلاس کی کارروائی ایک بار پھر تعطل کا شکار نظر آئی، جس سے قانون سازی کے اہم کاموں پر اثر پڑنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
(ان پٹ: یو این آئی)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔