مراٹھا ریزرویشن کے مطالبہ کے درمیان وزیر اعلیٰ شندے کے دھڑے میں کھلبلی، دو ارکان پارلیمنٹ کا استعفیٰ

ہنگولی کے رکن پارلیمنٹ ہیمنت پاٹل اور ناسک کے رکن پارلیمنٹ ہیمنت گوڈسے نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ دونوں ارکان پارلیمنٹ نے یہ قدم مراٹھا برادری کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے اٹھایا

ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس
ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مراٹھا ریزرویشن کے مطالبہ پر جاری ہنگامہ آرائی اور مطالبہ کے درمیان مراٹھا برادری کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنے کے لیے ہنگولی سے شیوسینا کے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ہیمنت پاٹل نے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ دہلی میں لوک سبھا سکریٹریٹ کو بھیج دیا۔ دریں اثنا، ناسک کے رکن ہیمنت گوڈسے نے بھی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو اپنا پیش کر دیا۔ پاٹل کا کہنا تھا کہ لوک سبھا اسپیکر اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے، اس لیے انہوں نے اپنا استعفی دفتر سکریٹری کو سونپ دیا۔ دونوں ارکان پارلیمنٹ ایکناتھ شندے کے قریبی مانے جاتے ہیں۔

دراصل، یوتمال میں مراٹھا برادری کے مشتعل ارکان نے مبینہ طور پر پاٹل سے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کو کہا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پاٹل نے موقع پر ہی اپنا استعفیٰ تیار کر کے مشتعل افراد کو پیش کر دیا تھا۔ اس سے پہلے پاٹل نے خود کو مراٹھا برادری کا کارکن قرار دیتے ہوئے جذبانی تقریر کی۔


ہیمنٹ پاٹل نے اپنی تقریر میں کہا، ’’اس مسئلے کی طرف پورے ملک کی توجہ مبذول کرانے کے لیے میں دہلی میں لوک سبھا کے اسپیکر سے ملاقات کروں گا اور اپنا استعفیٰ پیش کروں گا۔ پچھلے کچھ دنوں میں کئی مراٹھا نوجوانوں نے اس کے (ریزرویشن) لیے خودکشی کی ہے۔‘‘

خود کے رکن پارلیمنٹ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ہیمنت پاٹل نے کہا کہ عہدے آئیں گے اور جائیں گے لیکن برادری ہمیشہ موجود رہے گی۔ انہوں نے کہا، ’’معاشرے کی حالت معاشی اور تعلیمی لحاظ سے ابتر ہو چکی ہے۔ اس لیے مراٹھاوں کو ریزرویشن ملنا چاہیے۔‘‘


وہیں ناسک میں شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ ہیمنت گوڈسے نے اپنا استعفیٰ اس وقت تیار کیا جب مراٹھا مظاہرین نے ان سے اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرنے کو کہا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو پیش کیا اور ان سے اپیل کی کہ مراٹھا برادری کو جلد از جلد ریزرویشن دیا جائے۔ گوڈسے نے کہا کہ ’’مراٹھا برادری کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔