مدھیہ پردیش میں کانگریس کی ہوا سے آر ایس ایس کی نیند اڑی

آر ایس ایس مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی خراب حالت کو لے کر پریشان ہے۔ اپنے سروے کے بعد اس نے اب طے کیا ہے کہ وہ صرف اپنے ووٹروں پر توجہ دے گی کیونکہ کانگریس حامیوں کو اپنی جانب نہیں لا یا جا سکتا۔

تصویر سوشل میڈیا 
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹنگ سے پہلے ہی آر ایس ایس نے مان لیا ہے کہ ریاست میں بی جے پی کی واپسی دور کی کوڑی ہے۔ بی جے پی کی یہ حالت دیکھتے ہوئے سنگھ اب کھل کر میدان میں اتر آیا ہے۔ میدان میں اتر نے کے بعد سنگھ کو یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ کانگریس کی ہوا ہے اور کانگریس حامیوں کو اپنی جانب راغب نہیں کیا جا سکتا اس لئے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب صرف اپنے حامیوں پر توجہ دے گا تاکہ سنگھ کے حامی بھی کانگریس کی ہوا میں نہ بہہ جائیں۔ سنگھ نے یہ فیصلہ گزشتہ دنوں بوتھ لیول کے اپنے سروے کے بعد کیا ہے۔

’کیراون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلی بار سنگھ کے ذریعہ کرائے گئے اس طرح کے سروے میں پوری ریاست کے ووٹروں کا رخ دیکھتے ہوئے انہیں تین کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اے، بی اور سی نام سے بنائ گئی ان کیٹیگریوں میں نظریات اور سیاسی رغبت کے حساب سے تقسیم کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر’اے‘ کیٹیگری میں بی جے پی اور سنگھ کے کٹر حامیوں کو رکھا گیا ہے۔ ’بی‘ میں ان ووٹروں کو رکھا گیا ہے جو اس مرتبہ بی جے پی سے ناراض ہو کر کانگریس کی جانب جا تے نظر آ رہے ہیں اور اسی طرح ’سی‘ کیٹیگری میں کانگریس کے کٹر حامیوں کو رکھا گیا ہے۔

سنگھ نے اپنے اس سروے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ سب سے زیادہ کام ’بی‘ کیٹیگری کے ووٹروں پر کرے گا جو ابھی تک بی جے پی کے حامی تھے لیکن اب وہ کانگریس کی جانب راغب ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ میں اس نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ ’سی‘ کیٹیگری پر بالکل بھی توجہ نہیں دے گا جس کیٹیگری کے ووٹروں نے اپنا ذہن پوری طرح کانگریس کے حق میں بنا لیا ہے۔ واضح رہے مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ ووٹر ’سی‘ کیٹیگری کے ہی ہیں۔ سنگھ کا ماننا ہے کہ اس کیٹیگری پر اپنا وقت خراب کرنا بے سود ہے۔

سنگھ کے اس سروے کے بعد بی جے پی اور سنگھ دونوں پریشان ہیں اور ان خراب حالات کے پیش نظر اب سنگھ نے اپنی پوری طاقت انتخابات میں جھونک دی ہے۔ سنگھ کے لئے سب سے زیادہ فکر کی بات یہ ہے کہ اس کو اندازہ ہو رہا ہے کہ کانگریس کے حامیوں کو کانگریس سے دور کرنا یا اپنی جانب راغب کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2018, 8:00 AM