6 ماہ میں 2100 مسلم لڑکیوں کو ہندو بہو بنانے کا ہدف!

آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم ’ہندو جاگرن منچ ‘ نے مبینہ لو جہاد کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی شروعات اتر پردیش سے کی جائے گی۔

فائل تصویر/سوشل میڈیا
فائل تصویر/سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم ہندو جاگرن منچ نے بڑے پیمانے پر مبینہ لو جہاد کے خلاف مہم چھیڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی شروعات اتر پردیش سے کر کے تقریباً 2100 مسلم لڑکیوں کو ہندو گھرانوں کی بہو بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ یہ ہدف 6 مہینوں میں پورا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ ہندو جاگرن منچ، اترپردیش کے صدر اجّو چوہان نے ایک اخبار سے گفتگو کے دوران یہ تفصیلات بتائیں۔

چوہان نے کہا ’’لو جہاد کو منہ توڑ جواب دینے کا وقت اب آ چکا ہے۔ اب انہیں انہیں کے انداز میں جواب دیا جائے گا۔ ہم صوبے کے تمام اضلاع میں تنظیم کے لئے ہدف طے کریں گے۔ صوبے بھر میں 6 مہینوں کے اندر کم از کم 2100 مسلم لڑکیوں کو بہو بناکر ہندو گھروں میں لایا جایا گا۔ یہ ہدف کوئی زیادہ بڑا نہیں ہے لہٰذااسے آسانی سے پورا کیا جا ئے گا۔ ‘‘

اجو چوہان نے مزید کہا ’’ہم سے رجوع تقریباً 150 ہندو لڑکے ہیں جن کی دوستی مسلم لڑکیوں سے ہے۔ وہ شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن خوف کی وجہ سے ایسا نہیں کر پا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ہم پہلے انہیں کی شادی کرائیں گے اور انہیں پوری طرح حفاظت فراہم کریں گے۔‘‘

اجو چوہان نے مبینہ لو جہاد کو جڑ سے مٹانے کے لئے لوگوں سے اپیل کی ہے۔ ان کے مطابق ’’ہم لوگوں کے گھر گھر جاکر یہ اپیل کریں گے کہ مسلم لڑکیوں کو بہو بناکر لائیں، جو ہندو مسلم لڑکی کو بہو بنائے گا وہ اپنے دھرم کے لئے بڑا کام کرے گا۔‘‘

اجو چوہان کا مزید کہنا ہے کہ ’’مسلمان لو جہاد کے لئے اپنی شناخت چھپا کر ہندو دھرم کی لڑکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ جب کہ ہندو لڑکے کسی طرح کا فرضی کام نہیں کریں گے۔ ‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نشانہ بنا کر مسلم لڑکیوں کے ساتھ یوں افیئر کرنا کتنا صحیح ہے؟ انہوں نے اس کے جواب میں کہا ’’اب صرف جواب دینے کا وقت ہے۔‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Nov 2017, 6:05 PM