بابری مسجد معاملہ پر فیصلہ سے قبل آر ایس ایس کی انتہائی اہم میٹنگ ملتوی

ایودھیا اراضی تنازعہ پر فیصلہ 17 نومبر سے پہلے آسکتا ہے اور اس کے پیش نظر آر ایس ایس نے 5 سال میں ایک بار ہونے والی انتہائی اہم میٹنگ رد کر دی ہے۔ اس فیصلہ کے بعد قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا اراضی تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل ہلچل کافی تیز ہو گئی ہے۔ خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ آر ایس ایس نے اتراکھنڈ کے ہریدوار میں 31 اکتوبر سے شروع ہونے والی پرچارکوں کی ایک انتہائی اہم میٹنگ ملتوی کر دی ہے۔ آر ایس ایس کی اس میٹنگ کو کافی اہم مانا جا رہا تھا کیونکہ یہ پانچ سال میں ایک بار ہی منعقد ہوتی ہے۔

انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس مشکل سے ہی اس طرح کی میٹنگوں کو ملتوی کرتا ہے۔ آر ایس ایس کے ذریعہ اس میٹنگ کو ٹالنے کا فیصلہ حیران کرنے والا بتایا جا رہا ہے کیونکہ اس میٹنگ میں تنظیم کے پرچارک دیگر تنظیموں میں گئے آر ایس ایس کے سینئر اور بااثر اراکین شامل ہونے والے تھے۔ خبریں تھیں کہ اس میٹنگ میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت، بھیا جی جوشی، دتاترے ہسبولے اور کرشن گوپال شامل ہونے والے تھے۔ میٹنگ میں آئندہ 5 سال کا روڈ میپ تیار کیا جانا تھا۔ ایسی خبریں تھیں کہ اس بار اس پروگرام میں بی جے پی کے کارکنان بھی شامل ہوں گے۔ لیکن عین وقت پر میٹنگ کو آر ایس ایس کے ذریعہ ٹالے جانے کو ایودھیا اراضی تنازعہ پر آنے والے فیصلے سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔


غور طلب ہے کہ بابری مسجد اور رام جنم بھومی اراضی تنازعہ کی سماعت سپریم کورٹ میں مکمل ہو چکی ہے۔ معاملے کی سماعت 40 دنوں تک چلی۔ سپریم کورٹ نے نومبر میں اپنا فیصلہ سنانے کے لیے کہا تھا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی 17 نومبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔ ایسے میں امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ 17 نومبر سے پہلے سپریم کورٹ اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنا دے گا۔

اس سے پہلے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سال 2010 میں سنائے گئے اپنے فیصلے میں ایودھیا کی متنازعہ 2.77 ایکڑ زمین کو رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑا کے درمیان برابر برابر تقسیم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کو ایک فریق نے ماننے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Oct 2019, 12:12 PM