’ہٹلر کے نازیوں نے جو جرمنی میں کیا وہی یہاں کیا جا رہا ہے‘ کماراسوامی کا آر ایس ایس پر حملہ

کماراسوامی نے ٹوئٹ کیا، ’’لگتا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کرنے کے لیے چندہ جمع کرنے والے لوگ رقم دینے والے اور نہیں دینے والے گھروں پر الگ الگ نشان لگا رہے ہیں۔‘‘

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ANI
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ANI
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے پیر کے روز آر ایس ایس (راشٹریہ سوم سیوک سنگھ) پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایودھیا میں رام مندر تعمیرکے لیے چندہ دینے والے لوگوں کے گھر کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ ویسا ہی ہے جیسا نازیوں نے جرمنی میں کیا تھا۔ ادھر آر ایس ایس نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جواب دینا مناسب نہیں ہے۔ سلسلہ وار ٹوئٹ کرتے ہوئے جی ڈی ایس کے لیڈر نے دعوی کیا کہ جس طرح جرمنی میں نازی پارٹی کا قیام ہوا تھا اسی وقت ہندوستان میں آر ایس ایس کی پیدائش ہوئی تھی۔

کماراسوامی نے ٹوئٹ کیا، ’’لگتا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کرنے کے لیے چندہ جمع کرنے والے لوگ رقم دینے والے اور نہیں دینے والے گھروں پر الگ الگ نشان لگا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ اسی طرح ہے جیسا جرمنی میں نازیوں نے ہٹلر کے وقت کیا تھا جب لاکھوں لوگوں کو اپنی زندگی گنوانی پڑی تھی۔‘‘ انہوں نے پوچھا کہ ایسی باتوں سے ملک کہاں جائے گا؟


مورخین کا حوالہ پیش کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کماراسوامی نے دعوی کیا کہ آر ایس ایس کا جنم اسی وقت ہوا تھا جب جرمنی میں نازی پارٹی کا قیام ہوا تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے الزام عائد کیا، ’’فکر کرنے والی بات یہ ہے کہ اگر آر ایس ایس نازیوں کی طرح ہی پالیسیاں لاگو کرے گی تو کیا ہوگا؟ ملک میں اب لوگوں کے بنیادی حقوق چھینے جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے دعوی کیا کہ ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے، کیونکہ لوگ کھل کر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر سکتے۔

میڈیا کی آزادی کے حوالہ سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے جی ڈی ایس کے لیڈر نے کہا کہ کیا ہوگا اگر میڈیا حکومت کے خیالات کو ظاہر کرے گا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’موجودہ رُخ سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ آر ایس ایس کے میڈیا انچارج ای ایس پردیپ سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، ’’کمارا کا بیان اس قابل نہیں ہے کہ ان کا جواب دیا جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Feb 2021, 11:11 AM