موہن بھاگوت نے 70 کالم نویسوں سے بند کمرے میں کی ملاقات

آر ایس ایس کے خلاف لگاتار آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔ ان آوازوں کو اٹھنے سے روکنے اور آر ایس ایس سے جڑی غلط باتوں کو نہ پھیلنے دینے کے مقصد سے ہی کالم نویسوں کے ساتھ موہن بھاگوت نے خفیہ میٹنگ کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے 18 فروری کو تقریباً 70 کالم نویسوں سے بند کمرے میں ملاقات کی۔ بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے میٹنگ کے لیے مختلف زبانوں میں لکھنے والے کالم نویسوں کو مدعو کیا تھا تاکہ وہ اپنی تحریروں میں آر ایس ایس کے نظریات اور پیغامات کو مثبت طریقے سے پیش کر سکیں۔ بتایا جاتا ہے کہ موہن بھاگوت نے یہ میٹنگ اس لیے بلائی تھی تاکہ لوگوں میں آر ایس ایس سے متعلق جو غلط باتیں پھیل رہی ہیں، اس کو دور کیا جا سکے۔

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق یہ میٹنگ دہلی کے چھتر پور علاقہ میں ہوئی جس میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں اور زبانوں سے جڑے ہوئے کالم نویس شامل ہوئے۔ میٹنگ میں کیا کچھ باتیں ہوئیں، اس سلسلے میں فی الحال کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا ہے اور مکمل بات چیت کو ’انتہائی خفیہ‘ رکھا گیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں موہن بھاگوت نے اپنے آئندہ کی پروگراموں اور تقریروں سے متعلق کچھ باتیں کالم نویسوں کے سامنے رکھی ہیں۔


واضح رہے کہ آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہے جس کے خلاف ہندوستان ہی نہیں، بیرون ممالک میں بھی منفی باتیں لگاتار لکھی جاتی رہی ہیں۔ اس تنظیم کی ہندوستان میں گرفت کافی مضبوط ہے اور مودی حکومت کے برسراقتدار ہونے کے بعد تو یہ مزید مضبوط ہوئی ہے۔ اس کے باوجود آر ایس ایس کے خلاف لگاتار آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ان آوازوں کو اٹھنے سے روکنے اور آر ایس ایس سے جڑی غلط باتوں کو نہ پھیلنے دینے کے مقصد سے ہی کالم نویسوں کے ساتھ موہن بھاگوت نے میٹنگ کی۔

قابل ذکر ہے کہ آر ایس ایس اور اس کے نظریات کے بارے میں پھیلی غلط باتوں کو واضح کرنے کے مقصد سے گزشتہ سال ستمبر میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے بیرون ملکی میڈیا سے بات چیت کی تھی۔ یہ ملاقات دہلی کے امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر میں ہوئی تھی۔ اس میں کم و بیش 30 ممالک کے میڈیا اداروں سے جڑے 80 صحافیوں نے اپنی موجودگی درج کی تھی۔ یہ سبھی صحافی ہندوستان میں ہی رہ کر اپنی صحافتی ذمہ داری نبھاتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔