ریزرویشن کی حمایت کر برے پھنسے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت!

آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے کہا کہ آپ کو سوچنے اور حکومت سے کہنے کی ضرورت ہے کہ اسے ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ’ہاں‘ کہنا چاہیے اور ظلم کی سیاست کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت / ٹوئٹر / @RSSorg</p></div>

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت / ٹوئٹر / @RSSorg

user

قومی آوازبیورو

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ایک دن قبل ریزرویشن کی حمایت میں ایک بڑا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ سماج میں تفریق موجود رہنے تک ریزرویشن جاری رہنا چاہیے۔ اس بیان پر آر جے ڈی نے موہن بھاگوت کو گھیرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں مرکز سے ’ذات پر مبنی مردم شماری‘ کے لیے تیار ہونے کے لیے کہنا چاہیے۔

آر جے ڈی کے راجیہ سبھا رکن منوج جھا نے کہا کہ ’’جب موہن بھاگوت ریزرویشن کی بات کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ آج سورج کس سمت سے طلوع ہوا ہے، کیونکہ یہ الگ الگ نظریات والے لوگ ہیں۔ مجھے خوشی ہوئی کہ کم از کم انھوں نے ہندوستانی آئین کے مطابق سوچنا شروع کر دیا۔‘‘ انھوں نے آر ایس ایس پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھاگوت جی آپ اپنی تنظیم کو ثقافتی تنظیم کہتے ہیں، لیکن ایسا ہے نہیں۔ یہ پوری طرح سے ایک سیاسی تنظیم ہے اور حکومت چلاتی ہے۔ حکومت ایک مکھوٹا ہے۔‘‘ منوج جھا نے یہ سوال بھی کیا کہ اگر آپ کا ایسا سوچنا ہے تو آپ کو بتانا چاہیے کہ حکومت ذات پر مبنی مردم شماری پر خاموش کیوں ہے؟


منوج جھا نے موہن بھاگوت سے یہ سوال بھی کیا کہ کیا انھیں سیور صاف کرنے والے لوگوں کی حالت کا پتہ نہیں ہے؟ جھا نے مزید کہا کہ ایسا کیوں ہے کہ اتنے سالوں کے بعد بھی ان کی حالت نہیں بدلی ہے؟ صرف بات کرنے سے نہیں ہوگا، آپ کو سوچنے اور حکومت سے کہنے کی ضرورت ہے کہ اسے ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ’ہاں‘ کہنا چاہیے اور ظلم کی سیاست کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ورنہ ہم سوچیں گے کہ آپ کا بیان ہیڈلائن مینجمنٹ کے لیے سیاسی دباؤ کے تحت ہے۔

آر جے ڈی لیڈر منوج جھا کا تبصرہ موہن بھاگوت کے ذریعہ بدھ کے روز مہاراشٹر کے ناگپور میں دیے گئے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سماج میں تفریق موجود رہنے تک ریزرویشن جاری رہنا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آر ایس ایس تنظیم آئین میں دیے گئے ریزرویشن کی پوری طرح سے حمایت کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔