موب لنچنگ درست، اقتصادی پالیسی غلط: بھاگوت

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

’’گئو رکشک سپریم کورٹ کے تبصروں سے پریشان نہ ہوں اور اپنا کام کرتے رہیں، روہنگیا مسلمانوں پر حکومت سختی کرے کیونکہ جو اپنے ملک کے لیے خطرہ ہیں وہ ہندوستان کے لیے بھی خطرہ ہی ہیں، کشمیر کے لیے آئین میں تبدیلی ہونی چاہیے، اور مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ایسی ہوں جس سے کسانوں کے ساتھ سب کا فائدہ ہو۔‘‘

یہ اختصار ہے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کی اس تقریر کا جو انھوں نے وجے دشمی کے موقع پر آر ایس ایس کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ اپنی تقریر میں آر ایس ایس سربراہ نے ایک طرح سے ’موب لنچنگ‘ کو درست ہی ٹھہرا دیا۔ یوں تو موہن بھاگوت کا آر ایس ایس کی یوم تاسیس پر پیغام وسیع قومی منظرنامے کا احاطہ کرتے ہوئے ہوتا ہے لیکن اس مرتبہ اس میں مودی حکومت کو اقتصادی پالیسی میں اصلاح کرنے کی صلاح کے ساتھ ہی ہندوتوا کے ایجنڈے کو جاری رکھنے کی نصیحت بھی تھی۔

موہن بھاگوت نے اس موقع پر کہا کہ گئو رکشا کو تشدد سے جوڑنا ٹھیک نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم بھی گئو رکشک ہیں اور ان پر بھی حملے ہوئے ہیں۔ ’وجیلانتے‘ یعنی دفاع اور احتیاط لفظ کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ بھاگوت نے اپنی تقریر میں واضح پیغام دیا کہ تمام دانشور اور سپریم کورٹ اس لفظ کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور گئو رکشک اس سے قطعی فکرمند اور پریشان نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ اس لفظ کا استعمال کر کے کچھ قوتیں سبھی کے نظریات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جس کے چنگل سے حکومت اور انتظامیہ دونوں کو نکلنا ہوگا۔

بنگال اور کیرالہ جہادی قوتوں کو پناہ دے رہے ہیں

انھوں نے کیرالہ اور مغربی بنگال حکومت پر جہادی عناصر کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ان ریاستوں میں ہمارے لوگ مارے جا رہے ہیں، جہادی طاقتیں سرگرم ہو رہی ہیں اور ریاستی حکومتیں کچھ نہیں کر رہی ہیں۔ بہر حال، آر ایس ایس سربراہ نے مودی حکومت کی یوں تو کئی نکات پر تعریف کی لیکن معاشی ایشوز پر تنقیدی رخ اختیار کیا۔ انھوں نے کہا کہ کئی منصوبے ہیں جن سے لوگوں کا بھلا ہوگا، لیکن اقتصادی پالیسیاں سب کو توجہ میں رکھ کر بنانے کی ضرورت ہے۔

اقتصادی پالیسیوں کا تجزیہ لازمی

نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کا نام لیے بغیر موہن بھاگوت نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں دو قدم اٹھائے گئے ہیں ان کا تجزیہ کیا جائے اور ان کے نتائج پر سنجیدگی سے غور و فکر ہو۔ انھوں نے کہا کہ اب بھی ملک کی اقتصادی پالیسیاں ایسی نہیں ہیں جن سے زراعتی کسان، چھوٹی اور درمیانی صنعت و کاروبار، خوردہ تاجر اور مزدوروں کو فائدہ ہو۔ ان سب کی کمی موجودہ اقتصادی پالیسیوں میں نظر آتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جی ڈی پی ایک ادھورا تجزیہ ہے اور ملک کو گھسی پٹی اقتصادی پالیسی سے باہر آ کر حقیقت کو سمجھنا ہوگا۔

پریشان ہیں چھوٹے کاروباری اور کسان

نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد ملک کی چھوٹی صنعتوں اور کاروباروں کے ساتھ خوردہ اور زراعتی شعبہ پر لاحق پریشانی کے سلسلے میں بھاگوت نے کہا کہ ان سب سے ہی عالمی بحران کے وقت ہندوستان بچا رہا تھا، لیکن آج ان کی حالت خراب ہے اور اقتصادی پالیسیاں انھیں دھیان میں رکھ کر بنائی جانی چاہیئں۔

ہندوتوا کے ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ نے کشمیر کے لیے آئین میں تبدیلی کی بات بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے پناہ گزینوں کے مسئلے کا اب تک حل نہیں نکل پایا ہے۔ ان کے پاس بنیادی سہولیات نہیں ہیں اور انھیں اب بھی جدوجہد کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین میں ضروری اصلاح ہونی چاہئیں اور جموں و کشمیر سے متعلق پرانی پابندیوں کو بدلا جانا چاہیے۔

روہنگیا ہندوستان کے لیے خطرہ

بھاگوت نے روہنگیا مسلمانوں کو ملک کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روہنگیا اپنے ہی ملک کے لیے خطرہ ہیں تو ہمارے ملک میں بھی خطرے کی وجہ بنیں گی۔ آر ایس ایس سربراہ نے سوال کیا کہ روہنگیا یہاں کیوں ہیں؟ انھیں اپنا ملک کیوں چھوڑنا پڑا؟ میانمار نے روہنگیا پر سخت قدم اٹھایا ہے۔ اگر انھیں کہیں بھی پناہ دی جاتی ہے، چاہے وہ انسانیت کی بنیاد پر ہو یا تحفظ کی بنیاد پر، یہ اچھا قدم نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر انھیں یہاں رہنے دیا جاتا ہے تو ہماری سیکورٹی کے لیے خطرہ ہوں گے اور روزگار بھی چھین لیں گے۔

دلت سنت کو پروگرام کا مہمانِ خصوصی بنایا

آر ایس ایس نے اس مرتبہ اپنی سالانہ تقریب میں پنجاب کے شری گرو سادھو روی داس فرقہ کے سربراہ سنت نرمل داس کو مہمانِ خصوصی بنایا۔ آر ایس ایس کی اس پیش قدمی کو دلتوں کو خوش کرنے کی کوشش کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Sep 2017, 7:10 PM