بی جے پی کی شکست کے خوف سے گھبرائی آر ایس ایس NOTA کے خلاف چلائے گی مہم

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات سے پہلے ہی NOTA سے بی جے پی کو پہنچنے والے نقصان کا احساس ہو چکا تھا اس لیے انھوں نے اپنی تقریر میں اس کی مخالفت کی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تین ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اقتدار سے بے دخل کیا ہوئی، بی جے پی کے ساتھ ساتھ آر ایس ایس میں بھی خوف کا ماحول طاری ہو گیا ہے۔ یہ خوف اس قدر بڑھ گیا ہے کہ خود کو سیاسی پارٹی کہنے سے ہمیشہ پرہیز کرنے والی آر ایس ایس نے اب کھل کر ’انتخابی میدان‘ میں کودنے کا عزم کر لیا ہے۔ اس کا ارادہ ہے کہ وہ بی جے پی کے حق میں ماحول بنانے کے مقصد سے NOTA کے خلاف مہم چلائے اور بے کار جا رہے ووٹوں کو بی جے پی کے پالے میں ڈال دے۔

دراصل NOTA کی وجہ سے بی جے پی کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور راجستھان، چھتیس گڑھ و مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے کئی امیدواروں کی شکست کی وجہ NOTA ہی بنی۔ راجستھان میں 15 ایسی سیٹیں تھیں جن میں شکست و فتح کا فرق NOTA کو ملے ووٹ سے کم تھا۔ مدھیہ پردیش میں ایسی 11 سیٹیں تھیں جہاں NOTA نے شکست و فتح کے فرق سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ چھتیس گڑھ میں بھی کچھ ایسا ہی حال رہا اور یہاں مجموعی طور پر NOTA کو تقریباً 2.1 فیصد ووٹ ملے۔ اس اعداد و شمار نے بی جے پی کو احساس دلایا کہ کئی ووٹرس ایسے ہیں جو تینوں ریاست میں اپوزیشن سے ناراض تو تھے لیکن حکمراں طبقہ کو بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ حالانکہ اس بات کا احساس آر ایس ایس کو کافی پہلے سے تھا اسی لیے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے اسمبلی انتخابات سے پہلے ہی NOTA کی مخالفت شروع کر دی تھی۔

اب جب کہ NOTA سے بی جے پی کو خطرہ محسوس ہونے لگا ہے تو آر ایس ایس نے اس کے خلاف مہم چھیڑنے کے لیے کمر کس لی ہے۔ آر ایس ایس کارکنان کا ارادہ ہے کہ لوگوں کو کسی بھی حال میں NOTA کو ووٹ نہ دینے کے لیے رضامند کیا جائے۔ آر ایس ایس کا یہ بھی ماننا ہے کہ موجودہ اراکین پارلیمنٹ کے خلاف لوگوں کی ناراضگی ہے جس کی وجہ سے وہ NOTA کو ووٹ دے رہے ہیں، لیکن یہ ناراضگی اتنی زیادہ نہیں کہ مخالفین کو ووٹ دے دیں۔ اس لیے اگر وہ کسی امیدوار کو ووٹ دینے کا ارادہ کریں تو امیدوار بی جے پی کا ہی ہوگا۔ چونکہ عام انتخابات انتہائی قریب ہیں اس لیے آر ایس ایس اپنی مہم کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرے گا تاکہ انھیں بتایا جا سکے کہ کس طرح NOTA کی وجہ سے نامناسب امیدوار کامیاب ہو جاتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ انتخابی کمیشن نے دسمبر 2013 کے اسمبلی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں NOTA یعنی ’ان میں سے کوئی نہیں‘ کا آپشن بھی ای وی ایم میں دیا۔ NOTA ایسے ووٹروں کے لیے تھا جو انتخاب میں کھڑے کسی بھی امیدوار کو پسند نہ کرتے ہوں اور حق رائے دہی کا استعمال کر یہ ظاہر بھی کرنا چاہتے ہوں کہ ان کی نظر میں کوئی بھی امیدوار اہل نہیں۔ جب ووٹوں کی گنتی ہوتی ہے تو NOTA کو بھی شمار کیا جاتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنے لوگ انتخاب لڑ رہے امیدوار کو اس لائق سمجھتے ہی نہیں کہ انھیں ووٹ کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔