مسلمانوں کو اب سنگھ سمجھائے گا ’سی اے اے‘ کی ’خوبیاں‘! دہلی کانفرنس میں 200 علماء کو دعوت

مسلم راشٹریہ منچ کا خیال ہے کہ ملک بھر میں یہ افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ بعد میں اس قانون کے تحت شہریت کے ثبوت کا مطالبہ کیا جائے گا۔ لہذا اس معاملے میں لوگوں کے شکوک و شبہات کو دور کیا جانا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک بھر میں سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) اور این آر سی (قومی شہریت رجسٹر) کے خلاف چل رہے مظاہروں اور تنازعات کے درمیان اب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے مسلمانوں کو سمجھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ آر ایس ایس نے نہ صرف سی اے اے کے حوالہ سے حکومت کی حمایت کی ہے بلکہ اب وہ اس معاملہ پر بری طرح سے گھر چکی حکومت کی مشکلات کو بھی کم کرنے کے لئے کمربستہ ہو چکی ہے۔ اس کے لئے سنگھ نے اپنی مسلم راشٹریہ منچ نامی ذیلی تنظیم کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ مسلم راشٹریہ منچ ملک کے علمائے دین کو سادھنے کی کوشش میں ہے۔ اس ضمن میں 16 جنوری کو دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں علماء کا ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ کا دعویٰ ہے کہ اجلاس کے لئے ملک بھر سے 200 سے زائد علماء اور مذہبی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔


مسلم راشٹریہ منچ کے ایک عہدیدار کے مطابق، کانفرنس میں شہریت ترمیمی قانون اور اس سے پیدا ہونے والی پریشانیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ منچ کے عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلے پر مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی ناراضگی اور ’غلط فہمی‘ سے متعلق سوالات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

مسلم راشٹریہ منچ کا خیال ہے کہ ملک بھر میں یہ ’افواہ‘ پھیلائی جا رہی ہے کہ بعد میں اس قانون کے تحت شہریت کے ثبوت کا مطالبہ کیا جائے گا۔ لہذا، اس معاملے پر مہم چلاتے ہوئے شکوک و شبہات کو دور کیا جانا چاہیے۔


مسلم راشٹریہ منچ کے ترجمان نفیس حسین کا کہنا ہے یہ کانفرنس ’جماعت علماء ہند‘ کے صدر صہیب قاسمی کی قیادت میں ہونے جا رہی ہے اور اس میں بقول ان کے، دیوبند، اہل حدیث، بریلی شریف اور نظام الدین درگاہ سے وابستہ علماء کو مدعو کیا گیا ہے۔ نیز اس کانفرنس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کو بھی مدعو کیا گیا ہے، جہاں سے سی اے اے کے خلاف تحریک شروع ہوئی تھی۔ نفیس حسین کے مطابق، اس طرح کی تقاریب ملک کے دیگر شہروں میں بھی منعقد کی جائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔