بی جے پی کی سابق ترجمان آرتی ساٹھے جج بنیں، شرد پوار گروپ نے اٹھائے سوال

شرد پوار گروپ کے رہنما روہت پوار نے سوال کیا کہ کیا سیاسی طور پر جڑے لوگوں کو براہ راست جج مقرر کرنا عدلیہ کو سیاسی میدان میں تبدیل کرنے جیسا نہیں ہے؟

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی کی سابق ترجمان آرتی ساٹھے کی بامبے ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کرنے سے مہاراشٹر کی سیاست گرم ہو گئی ہے۔ ساٹھے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مہاراشٹر بی جے پی کی سرکاری ترجمان کے طور پر کام کر رہی تھیں، جس کے بعد یہ تنازع مزید گہرا ہو گیا ہے۔ اپوزیشن نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور غیر جانبداری برقرار رکھنے کے لیے انہیں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ شرد پوار کے گروپ کے رہنما روہت پوار نے کہا کہ ایک ایسے شخص کی تقرری جو حکمراں پارٹی کے حق میں ہے جج کے طور پر جمہوریت کے لیے سب سے بڑا دھچکا ہے۔

این سی پی (ایس پی) کے رہنما روہت پوار نے کہا، "اس طرح کی تقرریوں کے ہندوستانی عدالتی نظام کی غیر جانبداری پر دور رس نتائج ہوں گے۔" انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ ایسا نہیں ہے جیسے سیاسی طور پر جڑے لوگوں کو براہ راست جج بنا کر عدلیہ کو سیاسی میدان میں تبدیل کر دیا جائے ۔‘‘


پوار نے مزید کہا، "اختیارات کی علیحدگی کا اصول آئین میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دیا گیا ہے کہ کسی کے پاس طاقت بے قابو نہ ہو، طاقت کی مرکزیت نہ ہو اور چیک اینڈ بیلنس برقرار رہے۔ کیا سیاسی ترجمان کی بطور جج تقرری اختیارات کی علیحدگی کے اصول کو کمزور نہیں کرتی اور آئین کو تباہ کرنے کی کوشش ہے؟"

شرد پوار گروپ کے رہنما نے مزید سوال کیا، "جب ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تقرر کردہ شخص کا سیاسی پس منظر ہو اور وہ حکمراں جماعت میں کسی عہدے پر فائز ہو، تو کون اس بات کی ضمانت دے سکتا ہے کہ انصاف کی فراہمی کا عمل سیاسی تعصب سے متاثر نہیں ہوگا؟ کیا سیاسی شخص کی تقرری انصاف کی فراہمی کے پورے عمل پر سوال نہیں اٹھاتی؟"


روہت پوار نے مزید کہا کہ مقرر کردہ شخص کی اہلیت پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ایسے شخص کی تقرری سے عام شہریوں کے اس احساس کو ٹھیس پہنچتی ہے کہ 'انصاف بغیر کسی تعصب کے کیا جاتا ہے'۔" انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آرتی ساٹھے کی بامبے ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرری پر نظر ثانی کرے اور چیف جسٹس سے رہنمائی طلب کرے۔

دوسری جانب مہاراشٹر بی جے پی میڈیا سیل کے انچارج نوناتھ بنگ نے کہا کہ ’’یہ درست ہے کہ آرتی ساٹھے مہاراشٹر بی جے پی کی ترجمان تھیں، لیکن بمبئی ہائی کورٹ کے جج کے طور پر اپنی تقرری سے قبل انہوں نے پارٹی ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔