دہلی: رام رحیم کے آشرم سے 41 لڑکیوں کو پولس نے آزاد کرایا، بابا فرار
روحانیت کی آڑ میں چل رہے آشرم میں نابالغوں کے مبینہ جنسی استحصال کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے آشرم کے فرار بابا ویریندر دیو دیکشت کو 4 جنوری تک پیش کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔

راجدھانی دہلی کے روہنی علاقے میں واقع ایک آشرم میں خواتین اور نابالغوں کے مبینہ جنسی استحصال کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے آشرم کے بابا ویریندر دیو دیکشت کو 4 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل 21 دسمبر کو ہائی کورٹ کے ذریعہ تقرر سی بی آئی ٹیم کی قیادت میں پولس نے روہنی واقع ویریندر دیو دیکشت کے آشرم میں 9 گھنٹے کی کارروائی کے بعد 41 لڑکیوں کو آزاد کرایا۔ دہلی پولس نے آشرم کے 14 دروازے توڑے اور وہاں سے لڑکیوں کو باہر نکالا، جس کے بعد وہاں موجود ایک ڈاکٹر سے لڑکیوں کا میڈیکل چیک اَپ کرایا گیا۔ چھڑائی گئی لڑکیوں میں سے زیادہ تر نابالغ ہیں۔
آشرم سے نکالی گئی ان لڑکیوں کو علی پور واقع منڈا چائلڈ ویلفیئر ہوم بھیجا جائے گا۔ اس پوری کارروائی کے دوران دہلی خاتون کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں موجود رہیں۔ خاتون کمیشن کے ساتھ ہی وہاں موجود چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے بھی آزاد کرائی گئی ایک ایک لڑکی سے بات کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ چھڑائی گئی سبھی لڑکیاں ڈری ہوئی تھیں اور ان میں سے کئی تو ایک لفظ بھی نہیں بول پا رہی تھیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان میں سے کئی لڑکیاں اچھے گھروں سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس معاملے میں جس لڑکی نے بابا کے کارناموں کا انکشاف کیا تھا اس کا بھائی سی بی آئی میں انسپکٹر ہے۔

اس معاملے میں جمعہ کو سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے بابا ویریندر کو 4 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس کے آٹھ آشرموں کی فہرست اور ان کی تفصیل طلب کی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا نہ کرنے پر اس کے خلاف وارنٹ جاری کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ ویریندر دیو کا دہلی، پنجاب، اتر پردیش، ہریانہ اور راجستھان کے ماؤنٹ آبو میں بھی آشرم ہے جو کہ اس کا صدر دفتر ہے۔ لوگوں کے مطابق نیپال میں بھی ویریندر کا آشرم ہے۔
مقامی لوگوں کو آشرم میں غلط کام ہونے کا شبہ پہلی بار اس وقت ہوا جب آشرم کی چھت سے کود کر ایک خاتون نے خودکشی کی تھی۔ اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد ایک اور لڑکی نے اپنی جان دینے کی کوشش کی، لیکن اسے بچا لیا گیا۔ ان دونوں واقعات کے بعد یونیورسٹی کی آڑ میں چل رہے آشرم کو ایک جیل میں بدل دیا گیا جہاں 24 گھنٹے پہرا رہتا تھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے بابا ویریندر دیو دیکشت کو کبھی نہیں دیکھا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ رات میں آتا تھا۔ آس پاس کے لوگوں کو اس کے آشرم آنے کی جانکاری اگلے دن گاڑیوں کے قافلے کو دیکھ کر ملتی تھی۔
آشرم کے پڑوس میں رہنے والے مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ آشرم کی مشتبہ سرگرمیوں کے بارے میں کئی بار پولس سے شکایت کی گئی تھی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ روحانی یونیورسٹی کے نام سے چل رہے آشرم میں دو آشرم ہیں۔ ایک پرانا آشرم ہے اور دوسرا جدید تعمیر وی وی آئی پی آشرم ہے۔ دونوں آشرموں کو جوڑنے کے لیے ایک غار بھی بنایا گیا تھا۔ اسی کے ذریعہ وی وی آئی پی آشرم میں سہولیات کے سامان پہنچائے جاتے تھے جن میں لڑکیاں بھی شامل ہوتی تھیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ بابا ویریندر صرف 28 سال تک کی لڑکیوں کے ہی ساتھ رہتا تھا۔ اس نے ہر عمر کی لڑکیوں کے لیے کام طے کر رکھا تھا۔ 28 سے 40 سال تک کی خواتین کو چوتھی منزل پر رکھا جاتا تھا۔ ان کا کام آشرم کی صفائی کرنا، کھانا بنانا، کپڑے اور برتن دھونا تھا۔ 40 سال سے زائد عمر کی خواتین تعلیم و تعلم کا کام کرتی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔