کشمیر: عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر درگاہ حضرت بل جانے والی سڑکیں سیل، سیکورٹی سخت

درگاہ حضرت بل جہاں عید میلاد النبی (ص) کے سلسلے میں تقریبات کا اہتمام کیا جارہا تھا اس کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں ہفتہ کے روز 97 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے، دوسری طرف بابری مسجد - رام مندر متنازعہ اراضی ملکیت معاملے پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے پیش نظر وادی میں سیکورٹی کے کڑی انتظامات کئے گئے تھے تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق سری نگر کے کسی بھی حصے میں کرفیو کا نفاذ عمل میں نہیں لایا گیا ہے۔ ادھر موصولہ اطلاعات کے مطابق درگاہ حضرت بل جہاں عید میلاد النبی (ص) کے سلسلے میں تقریبات کا اہتمام کیا جارہا تھا اس کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کیا گیا تھا۔

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کے روز درگاہ حضرت بل کا دورہ کیا، نے بتایا کہ درگاہ حضرت بل کی طرف جانے والی سڑکوں کو نگین جھیل اور کشمیر یونیورسٹی کے نزدیک خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا اور کسی بھی گاڑی کو درگاہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔نامہ نگار نے درگاہ حضرت بل کے رہائشیوں کے حوالے سے کہا کہ عید میلاد النبی (ص) کی تقریبات کے سلسلے میں درگاہ میں کوئی انتظامات نہیں کئے گئے ہیں اور درگاہ کی صحن سے برف بھی نہیں ہٹائی گئی ہے۔


دوسری طرف حالیہ برف باری کی وجہ سے بجلی سپلائی بحال نہ ہونے اور پانچ اگست سے لگاتار انٹرنیٹ معطل ہونے کی وجہ سے اہلیان کشمیر ہفتہ کو بابری مسجد - رام مندر معاملے کے عدالتی فیصلے کے بارے میں ایک دوسرے سے معلومات حاصل کررہے تھے۔ تاہم وادی کے کسی بھی حصے سے معاملے پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے ردعمل میں کسی احتجاج کی کوئی اطلاع نہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے جموں صوبے میں بابری مسجد - رام مندر معاملے پر عدالت اعظمیٰ کے فیصلے کے پیش نظر دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اگرچہ ہفتہ کی صبح لوگوں کی نقل وحمل پر سخت پابندیاں عائد تھیں تاہم بعد ازاں پابندیوں میں رفتہ رفتہ نرمی لائی گئی۔


دریں اثنا وادی کے اکناف و اطراف میں ہفتے کے روز بھی معمولات زندگی متاثر رہے، بازار دن میں بند رہے، نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی آمد رفت جاری رہی۔ شہر سری نگر کے جملہ علاقہ جات میں ہفتہ کے روز حسب معمول صبح سویرے ٹھٹھرتی سردی کے باوصف بازار کھلے اور بارہ بجنے سے قبل ہی بند ہوگئے، سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ جاری رہا تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل حسب معمول جاری رہی۔

عینی شاہدین کے مطابق سری نگر کے تمام علاقوں میں چھاپڑی فروش جن میں بیشتر گرم ملبوسات بیچ رہے تھے، سڑکوں پر صبح سے شام تک ڈیرا زن رہے۔ وادی کے دوسری ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں بھی معمولات زندگی متاثر رہے، بازار دن میں بند رہے تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی آمد رفت ہی بحال ہوئی ہے۔


ادھر وادی میں ریل سروس پانچ اگست سے لگاتار معطل ہے تاہم انتظامیہ نے 11 نومبر سے ریل سروس کو مرحلہ وار بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ریل سروس معطل رہنے سے جموں کا سفر کرنے والے مسافروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

وادی میں انٹرنیٹ کی خدمات پانچ اگست سے مسلسل معطل ہیں جس کے باعث لوگوں بالخصوص صحافیوں اور طلبا کو متنوع مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے جہاں انٹرنیٹ گزشتہ کچھ دنوں سے بہت ہی کم چلتا ہے، میں اپنا پیشہ ورانہ کام انجام دینا پڑتا ہے۔


مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندیوں کو اگرچہ بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن ایس ایم ایس سروس ہنوز معطل ہے جس کے باعث لوگوں کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔ وادی میں سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہورہا ہے اور تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات شروع ہونے سے طلبا کی چہل پہل بڑھ گئی ہے۔ بتادیں کہ سٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کی طر ف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ہیں تاہم بھاری برف باری کے باعث بارہویں جماعت کے 9 نومبر کو ہونے والے پرچے کے امتحانات کو ملتوی کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ موجودہ صورتحال کے بیچ اگرچہ وادی میں بلاک ترقیاتی کونسل انتخابات منعقد ہوئے لیکن بیشتر مین اسٹریم لیڈران پانچ اگست سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں جن میں سے نشینل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنی رہائش گاہ پر ہی پی ایس اے کے تحت بند ہیں جبکہ اُن کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ہری نواسن میں ایک اسیری کاٹ رہے ہیں اور پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بھی بند ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM