مہاراشٹر بی جے پی میں ہنگامہ، اسمبلی انتخابات کے لیے بلائی گئی میٹنگ کا گڈکری نے کیا بائیکاٹ!

مہاراشٹر بی جے پی دو حصوں میں منقسم ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اسمبلی انتخابات کی پالیسی تیار کرنے کے مقصد سے بلائی گئی میٹنگ کا مرکزی وزیر نتن گڈکری نے بائیکاٹ کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر بی جے پی دو حصوں میں منقسم ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ خاص طور سے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور مرکزی وزیر نتن گڈکری کے رشتوں میں تلخیاں نظر آنے لگی ہیں۔ بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا اثر آنے والے اسمبلی انتخابات پر پڑ سکتا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے موجودہ صدر امت شاہ کے نزدیکی تصور کیے جانے والے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور مرکزی وزیر نتن گڈکری کے درمیان تلواریں کھنچی ہوئی ہیں۔ یہ بات اتوار کو روز اس وقت برسرعام ہو گئی جب بی جے پی کی مہاراشٹر یونٹ کی ممبئی میں ہوئی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ سے نتن گڈکری ندارد رہے۔ انھوں نے پہلے سے طے کسی پروگرام کا بہانہ بنا دیا اور انتخابات کی تیاری کے مدنظر ہوئی اس میٹنگ سے دوری بنا لی۔ اس میٹنگ میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نہ صرف موجود رہے بلکہ انھوں نے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بننے کا اعلان بھی کر دیا۔


اس میٹنگ سے گڈکری کی غیر موجودگی کو کافی اہم مانا جا رہا ہے کیونکہ میٹنگ میں بی جے پی کے کارگزار صدر جے پی نڈا بھی موجود تھے اور صدر عہدہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ان کا یہ پہلا مہاراشٹر دورہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ بی جے پی اعلیٰ کمان کے ذریعہ دیویندر فڑنویس کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دیئے جانے سے گڈکری ناراض ہیں۔

مہاراشٹر کے سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ اسمبلی انتخابات سے پہلے ہوئی اس میٹنگ میں نتن گڈکری کی غیر موجودگی نے پارٹی کے ان دو گروہوں کی آپسی نااتفاقی سامنے آ گئی ہے جن کی آر ایس ایس ہیڈکوارٹر ناگپور سے نزدیکیاں مانی جاتی ہیں۔ لیکن گڈکری اور فڑنویس خیمے، دونوں نے ہی کسی بھی نااتفاقی کو خارج کیا ہے۔


ناگپور واقع ایک صحافی کا کہنا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے جس طرح نتن گڈکری نے وزیر اعظم مودی پر اشاروں اشاروں میں حملے کیے تھے، اسے مودی-شاہ کی جوڑی بھولی نہیں ہے۔ صحافی نے کہا کہ ’’23 مئی کو لوک سبھا انتخابی نتائج کا اعلان ہونے تک نتن گڈکری کو ہی مودی کے متبادل کے طور پر سامنے رکھا جا رہا تھا، اسی لیے اب انھیں مودی-شاہ کی شہ پر مہاراشٹر کی سیاست میں حاشیے پر ڈھکیلا جا رہا ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کئی مواقع پر نتن گڈکری نے نریندر مودی کی حکومت پر سوالیہ نشان لگائے تھے۔ اس سے اپوزیشن لیڈروں اور مودی کے ناقدین کو بھی حملے کرنے کا موقع ملا تھا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ گڈکری-فڑنویس دشمنی میں ایک تیسرا زاویہ بھی ہے جو اب دہلی تک پہنچ چکا ہے۔ اس پورے معاملے میں ’دلّی دربار‘ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM