بہار میں انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی آئین کے منافی اقدام ہے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن جو نیا قانون لایا ہے، وہ آئین کے سراسر خلاف ہے۔ یہ صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ ان کے لئے یہ ادارے بھی قربان کیے جا رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بہار میں انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے الیکشن کمیشن آف انڈیا(ای سی آئی) کے فیصلے کو آئین کے منافی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام عوام کے جمہوری حقوق پر کاری ضرب ہے۔ کولگام میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بہار کے ڈیڑھ کروڑ لوگ ریاست سے باہر کام کرتے ہیں، وہ فارم کیسے بھریں گے اور وہ ووٹ کیسے ڈالیں گے؟

انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے ہندوستان کا آئین مرتب کیا، تو ہر بالغ شہری کو ووٹ کا حق دیا گیا تھا۔ بعد ازاں 18 سال کی عمر کے نوجوانوں کو بھی یہ حق دیا گیا۔لیکن آج الیکشن کمیشن جو نیا قانون لایا ہے، وہ آئین کے سراسر خلاف ہے۔ یہ صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ ان کے لئے یہ ادارے بھی قربان کیے جا رہے ہیں۔


ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے متنبہ کیا کہ ملک کے عوام کو اس "سازش" کے خلاف بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ ہندوستان کے عوام کو قابل قبول نہیں۔ اگر انہوں نے زبردستی یہ نافذ کیا تو ملک میں آئین کو بچانے کی ایسی تحریک چلے گی جو پچھلی تحریکوں سے کہیں بڑی ہوگی۔ اللہ کرے کہ ان کو عقل دے کہ وہ آئین کی حفاظت کریں۔

قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے 24 جون کو بہار میں انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے احکامات جاری کیے تھے تاکہ غیر متعلقہ ناموں کو حذف کر کے صرف اہل شہریوں کو فہرست میں شامل کیا جا سکے۔الی کشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ریاست میں تیز رفتار شہری ترقی، داخلی ہجرت، نئے ووٹرز کی عمر کو پہنچنے، اموات کی عدم اطلاع، اور غیر ملکی غیر قانونی تارکین وطن کے اندراج جیسے عوامل کے پیش نظر لیا گیا ہے۔


ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے الیکشن کمیشن پر جانب داری کا الزام عائد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اگر عوام کے آئینی حقوق چھینے گئے تو یہ عوامی بیداری اور تحریک کا سبب بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ بہار میں رواں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔