نظر ثانی کی عرضی خارج: ’انصاف کی جو مدھم سی لو نظر آر ہی تھی وہ بھی خاموش ہوگئی‘

جمعیۃ کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق، نظر ثانی کی عرضیوں کو خارج کر دئے جانے کے بعد بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں انصاف کی جو مدھم سی لو نظر آر ہی تھی وہ بھی خاموش ہوگئی ہے

بابری مسجد فیصلہ: ہندو فریق خوش، مسلم غیر مطمئن
بابری مسجد فیصلہ: ہندو فریق خوش، مسلم غیر مطمئن
user

یو این آئی

سپریم کورٹ کی چیف جسٹس اے ایس بوبڑے کی سربراہی والی بینچ نے جمعرات کے روز مختصر سماعت کے بعد بابری مسجد پر آئے فیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء ہند و دیگر کی نظرثانی (ریووپٹیشن) کی تمام اپیلوں کو خارج کر دیا۔ اس پر جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے مایوسی کا ظہار کیا ہے۔

جمعیۃ کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق، نظر ثانی کی عرضیوں کو خارج کر دئے جانے کے بعد بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں انصاف کی جو مدھم سی لو نظر آر ہی تھی وہ بھی خاموش ہوگئی ہے۔ نیز جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے گزشتہ 2 دسمبر کو داخل کی گئی ریویو پٹیشن میں ایسے بہت سے نکتوں کی نشاندہی کی گئی تھی جو 9 نومبر کے فیصلہ میں موجود تھے۔


پٹیشن میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ایک طرف تو عدالت نے اپنے فیصلہ میں بابری مسجد کے اندر مورتیاں رکھے جانے اور پھر مسجد کی شہادت کو غیر آئینی اور غیر قانونی عمل سے تعبیر کیا ہے مگر فیصلہ میں مسجد کی جگہ انہی لوگوں کو دیدی جو بالواسطہ طور پر اس کے مجرم تھے۔

جمعیۃعلماء ہند نے ریویو پٹیشن آئین کی دفعہ 137 کے تحت داخل کی تھی جس میں عدالت کو اپنے فیصلہ پر نظرثانی کا اختیار دیا گیا ہے۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ جب کسی فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی۔ اس سے پہلے بھی جانے کتنے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن داخل ہو چکی ہیں، جن میں سے متعدد ریویو پٹیشن پر عدالت نے غوربھی کیا ہے اور فیصلہ بھی صادرکیا ہے۔

آج جو کچھ ہوا اس پر اپنے فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ جس طرح یک لخت ریویوپٹیشن خارج ہوئی اس سے ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے، جمعیۃعلماء ہند نے انصاف کے حصول کے لئے قانونی طورپر دیئے گئے حق کا استعمال کرتے ہوئے نظرثانی کی یہ درخواست عدالت میں داخل کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام تر ثبوت وشواہد مسجد کے حق میں تھے اور فاضل عدالت کے فیصلہ سے بھی ہمارے موقف کی تائید ہوتی ہے، عدالت نے یہ کہیں نہیں مانا ہے کہ مندرتوڑکر مسجد کی تعمیر ہوئی تھی، دوسری طرف مخالف فریقین اپنے دعویٰ کے حق میں آستھا کے سوا کوئی ثبوت نہیں پیش کرسکے، چنانچہ 9 نومبر کو جو فیصلہ آیا وہ ہماری توقعات کے قطعی برعکس تھا مگر اب نظرثانی کی اپیل جس طرح خارج ہوئی وہ اتنہائی مایوس کن ہے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے کسی طرح کی کوئی کوتاہی نہیں برتی، ہمارے اس طویل قانونی جدوجہد کا نتیجہ مسلمانوں کے حق میں نہیں رہا اس کا ہمیں ہمیشہ افسوس رہے گا۔ انہوں نے آخرمیں ملک کے ان تمام انصاف پسند لوگوں کا شکریہ اداکیا کہ جنہوں نے اس معاملہ میں حق کا ساتھ دیتے ہوئے مسلمانوں کے موقف کی حمایت کی اور جو سمجھ میں نہ آنے والی چیز تھی اس پر کھلے طورپر نقدکیا مولانامدنی نے اس بات کے لئے مسلمانوں کی بھی ستائش کی کہ 9 نومبر کو آئے فیصلہ کے بعد انہوں نے بے مثل صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بارپھر یہ ثابت کردیا کہ ان کے نزدیک ملک کا امن،اتحاد اور بھائی چارہ زیادہ اہم ہے، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ایثار اور قانون کے احترام کی ایک ایسی نظیر پیش کی ہے جس کے لئے انہیں تاریخ ہمیشہ یادرکھے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔