حکومت حج کمیٹی کو کام نہیں کرنے دے رہی، کمیٹی کے مستعفی رکن اشرف کا بیان

مقصود اشرف نے لکھنؤ میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزارت حجاج کرام کو بہترین سہولیات فراہم کرنے والے ایک خود مختار ادارے کے کاموں میں رخنہ اندازی کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: حج کمیٹی آف انڈیا کے رکن سید محمد مقصود اشرف نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نے وزارت برائے اقلیتی امور پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حج کمیٹی کو آزادی سے کام نہیں کرنے دے رہی۔

مقصود اشرف نے لکھنؤ میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزارت حجاج کرام کو بہترین سہولیات فراہم کرنے والے ایک خود مختار ادارے کے کاموں میں رخنہ اندازی کر رہی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، مقصود اشرف نے مزید کہا کہ حج کمیٹی کے کاموں میں نہ صرف رخنہ اندازی کی جا رہی ہے بلکہ اس کے فیصلوں کو بھی اکثر پلٹ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ان کا کام کرنا ناممکن ہو گیا ہے لہذا وہ عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔

اشرف نے کہا کہ حجاج کو ٹھہرانے، ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنے سے لے کر ہوائی جہاز کے ٹکٹ تک کے فیصلے میں وزارت مداخلت کرتی ہے۔ اگر وزارت برائے اقلیتی امور کو یہ لتا ہے کہ حج کمیٹی کی کوئی ضرورت ہی نہیں تو پھر اسے تحلیل کر دینا چاہئے۔

اشرف نے کہا کہ حج کے سفر کے لئے فضائی خدمات پر 18 فیصد جی ایس ٹی وصولا جا رہا ہے، جبکہ اکنامی کلاس کے ٹکٹوں پر اس ٹیکس کی شرح محض 5 فیصد ہی مقرر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال حج کمیٹی نے تمام حاجیوں کو مدینہ میں مرکزیہ (حرم شریف کے نزدیک) ٹھہرانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اقلیتی امور کی وزارت نے اس پر عمل کرنے سے انکار کر دیا۔ نتیجتا زیادہ تر عازمین حج کو قیمت ادا کرنے کے باوجود مرکزیہ کے دائرے سے باہر رہنے کو مجبور ہونا پڑا۔

علاوہ ازیں انہیں اضافی ادا کی گئی رقم کی واپسی کی بھی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ اشرف نے مکہ میں حجاج کے ٹھہرانے کے لئے عمارت کے انتخاب کے عمل اور عازمین حج کو کھانا نہ دئے جانے پر بھی وزارت کے رُخ کی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کی اس دخل اندازی کی مخالفت میں وہ استعفی دے رہے ہیں لیکن اس کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔