استعفیٰ دینے والے بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو خالی کرنا ہوگا سرکاری گھر، 30 دن کی ملی مہلت

استعفیٰ دینے والے جن بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو 30 دن میں سرکاری رہائش خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے ان مین راکیش سنگھ، بابا بالک ناتھ، راجیہ وردھن سنگھ راٹھوڑ، دیا کماری وغیرہ کے نام شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصیر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصیر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گزشتہ دنوں 5 ریاستوں میں اختتام پذیر اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کی طرف سے 4 مرکزی وزراء سمیت 21 اراکین پارلیمنٹ انتخابی میدان میں اترے تھے، جن میں سے 12 اراکین پارلیمنٹ کو جیت حاصل ہوئی۔ فاتح اراکین پارلیمنٹ نے جیت کے بعد پارلیمانی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اب ذرائع کے حوالے سے خبر سامنے آ رہی ہے کہ لوک سبھا رہائش کمیٹی نے اسمبلی انتخاب جیتنے کے بعد پارلیمانی رکنیت سے استعفیٰ دینے والے سبھی بی جے پی لیڈران کو 30 دن میں سرکاری رہائش خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے۔

دراصل جن اراکین پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا ہے ان میں سے 8 اراکین پارلیمنٹ کو لوک سبھا رہائش کمیٹی پول سے رہائش الاٹ کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں 3 مرکزی وزیر تھے اس لیے انھیں شہری ترقیاتی وزارت سے رہائش الاٹ کیا گیا تھا۔ لوک سبھا رکنیت سے استعفیٰ دینے والے جن بی جے پی لیڈران کو 30 دن میں گھر خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے ان مین راکیش سنگھ، گومتی سائے، ارون ساؤ، ریتی پاٹھک، بابا بالک ناتھ، راجیہ وردھن سنگھ راٹھوڑ، دیا کماری اور ادے پرتاپ سنگھ شامل ہیں۔


اس سے قبل صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعرات کی دیر شب مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، پرہلاد سنگھ پٹیل اور رینوکا سنگھ کا استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔ ان تینوں وزراء نے حال میں اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔ استعفیٰ منظور کیے جانے کے ساتھ ہی صدر مرمو نے قبائلی امور کے وزیر ارجن منڈا کو وزارت زراعت کی اضافی ذمہ داری سونپ دی۔ پی ایم مودی کے مشورہ پر صدر مرمو نے ارجن منڈا کو وزارت زراعت اور وزارت برائے کسان فلاح کی اضافی ذمہ داری دی، جبکہ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت راجیو چندرشیکھر کو وزیر مملکت کے طور پر آبی قوت وزارت کی اضافی ذمہ داری دی گئی۔ اسی طرح مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت و کسان فلاح شوبھا کرندلاجے کو فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی وزیر مملکت کی بھی اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔