سپریم کورٹ اسٹاف کے لیے ریزرویشن پالیسی نافذ، عدالت عظمیٰ نے اٹھایا تاریخی قدم

ریزرویشن پالیسی نافذ کرنے سے متعلق چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ اگر سبھی سرکاری اداروں اور مختلف ہائی کورٹس میں ریزرویشن پالیسی نافذ ہے، تو پھر سپریم کورٹ کو ہی مستثنیٰ کیوں رکھا جائے؟

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، فائل تصویر / یو این آئی</p></div>

سپریم کورٹ، فائل تصویر / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے 75 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اسٹاف کے لیے ریزرویشن پالیسی نافذ کی ہے۔ اس کے تحت درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے امیدواروں کو سپریم کورٹ کے نان-جیوڈیشیل عہدوں پر تقرریوں اور پروموشن میں ریزرویشن کا فائدہ ملے گا۔

سپریم کورٹ کے اس قدم کے بعد عدالت عظمیٰ میں ریزرویشن پالیسی 23 جون 2025 کا نفاذ ہو گیا ہے۔ یہ ہندوستانی سپریم کورٹ میں ایڈمنسٹریشن کے کاموں میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔ حالانکہ ججوں پر ریزرویشن قانون نافذ نہیں ہوگا، اور صرف رجسٹرار، سینئر پرسنل اسسٹنٹ، اسسٹنٹ لائبریرین، جونیئر کورٹ اسسٹنٹ، چیمبر اٹینڈنٹ وغیرہ عہدوں پر ریزرویشن نافذ ہوگا۔ سپریم کورٹ میں ریزرویشن کے تحت 3 زمرے ہوں گے، جن میں ایس سی، ایس ٹی اور غیر ریزرو شامل ہوں گے۔


سپریم کورٹ میں ریزرویشن نافذ کرنے سے متعلق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ اگر سبھی سرکاری اداروں اور مختلف ہائی کورٹس میں ریزرویشن پالیسی نافذ ہے، تو پھر سپریم کورٹ کو ہی کیوں مستثنیٰ رکھا جائے؟ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے اقدار ہمارے ایکشن کا آئینہ ہونا چاہیے۔ 24 جون کو جاری سرکلر کے مطابق سپریم کورٹ میں درج فہرست ذات (ایس سی) کے ملازمین کو 15 فیصد ریزرویشن ملے گا، جبکہ درج فہرست قبائل (ایس ٹی) زمرہ کو 7.5 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔