چوتھے دن بھی بورویل سے نہیں نکل پایا معصوم ’سجیت‘، کوششیں جاری، اہل خانہ دم بخود

سجیت کو بحفاظت نکالنے میں مصروف افسران کا کہنا ہے کہ اس وقت سجیت بیہوش ہو گیا ہے لیکن اس کی سانسیں چل رہی ہیں۔ او این جی سی ٹیم نے بوروویل کے ٹھیک بغل میں 40 فیٹ گہری کھدائی کر چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے تیروچیراپلی میں گزشتہ جمعہ کی شام تقریباً 5.30 بجے تین سالہ سجیت کھیلتے کھیلتے اچانک بوروویل میں تقریباً 25 فٹ کی گہرائی میں جا گرا۔ بعد میں یہ 40 فٹ اور پھر تقریباً 100 فٹ کی گہرائی میں پہنچ گیا۔ 72 گھنٹے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے لیکن سجیت کو باہر نہیں نکالا جا سکا ہے۔ 25 لوگوں کی ٹیم سجیت کو نکالنے کے لیے دن رات مصروف ہے اور اسے لگاتار آکسیجن بھی مہیا کرایا جا رہا ہے، لیکن ہنوز کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ زندہ اس بورویل سے نکل پائے گا یا نہیں۔


سجیت کی سلامتی کے لیے پورا ملک دعا گو ہے اور سوشل میڈیا پر Save Sujith ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ سپر اسٹار رجنی کانت نے بھی سجیت کے بحفاظت بورویل سے نکلنے کی دعا کی ہے۔ سجیت کے اہل خانہ کا تو تین دنوں سے رو رو کر برا حال ہو رہا ہے۔ وہ سجیت کی معصومیت کا تذکرہ کرتے ہیں، اس کی پرانی باتیں یاد کرتے ہیں اور پھر زار و قطار رونے لگتے ہیں۔

سجیت کو بحفاظت نکالنے میں مصروف افسران کا کہنا ہے کہ اس وقت سجیت بیہوش ہو گیا ہے لیکن اس کی سانسیں چل رہی ہیں۔ او این جی سی کی ٹیم نے بوروویل کے ٹھیک بغل میں کھدائی کی ہے اور اب تک 40 فیٹ گہری کھدائی ہو چکی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بچاؤ ٹیم 110 فٹ کا غار کھود کر بچے تک آکسیجن اور مدد پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ دیوالی کے دن بھی یہ کھدائی جاری رہی۔ بچاؤ ٹیم کے ذریعہ بنایا جا رہا بورویل ایک میٹر چوڑا اور 110 فیٹ گہرا ہوگا۔


واضح رہے کہ سجیت جب بوروویل میں گرا تھا تب وہ 35 فٹ نیچے جا کر پھنس گیا تھا۔ لیکن اس کے بعد وہ مزید نیچے گرا اور اب تقریباً 100 فٹ نیچے پھنسا ہوا ہے۔ جمعہ کے روز بورویل میں سجیت کے گرنے کے تقریباً نصف گھنٹے بعد اسے بچانے کی کوششیں شروع ہو گئی تھیں۔ بچاؤ عملہ کا کہنا ہے کہ انھیں پورا بھروسہ ہے کہ وہ سجیت کو بچانے میں کامیاب ہوں گے۔ تمل ناڈو حکومت میں وزیر سی. وجے بھاسکر نے کہا کہ ’’سجیت کو سلامتی کے ساتھ باہر نکالنے کے لیے کام آخری مرحلے میں ہے اور امید ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */