دھرالی گاؤں بری طرح تباہ، ملبے میں دبے لوگوں کو ڈھونڈ نے کی کوششیں جاری

دھرالی گاؤں سے اب تک 566 لوگوں کو بچایا جا چکا ہے، جب کہ 4 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ریاستی حکومت کے مطابق 16 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویربشکریہ آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اترکاشی، اتراکھنڈ کے دھرالی گاؤں میں چار دن پہلے ایک تباہ کن آفت آئی۔ اس تباہی میں بہت سے لوگ لقمہ اجل بن گئے جب کہ سیلاب میں کئی گھر، ہوم اسٹے اور ریستوراں تباہ ہو گئے۔ تباہی کے مقام سے لوگوں کی دل دہلا دینے والی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے لوگوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جمعہ کی دوپہر تک 128 افراد کو بچا لیا گیا۔ منگل سے اب تک کل 566 افراد کو بچایا جا چکا ہے۔ سیلاب میں اب تک چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں سے دو کی لاشیں بدھ کو ملی ہیں۔


اتراکھنڈ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (یو ایس ڈی ایم اے) نے اعداد و شمار جاری کیے ہیں کہ دھرالی میں اب بھی کتنے لوگ لاپتہ ہیں۔ یو ایس ڈی ایم اے کے مطابق 16 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں 9 فوجی اہلکار اور 7 عام شہری شامل ہیں۔ ساتھ ہی ہندوستانی  فوج کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد 100 سے تجاوز کر سکتی ہے۔

دھرالی میں ہونے والی تباہی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ جس وقت سیلاب آیا اس وقت ہوٹل میں بہت سے مہمان ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ بہار اور نیپال کے بہت سے مزدور ہوٹل کی تعمیر کے لیے کام کر رہے تھے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔


یو ایس ڈی ایم اے کے مطابق ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مدد فراہم کی جا سکے۔ کل 800 فوجی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ ان میں بہت سی ایجنسیاں بھی شامل ہیں، جیسے آئی ٹی بی پی، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور پولیس اہلکار۔ امدادی کاموں میں سونگھنے والے کتوں اور ریڈار کی مدد لی جا رہی ہے تاکہ ملبے میں پھنسے افراد اور لاشوں کو نکالا جا سکے۔ آئی ٹی بی پی کے مطابق جمعہ کو ماتلی کے ہیلی پیڈ پر 128 لوگوں کو لایا گیا تھا۔ دوسری جانب فوج نے بھاگیرتی ندی پر ایک عارضی پل تیار کیا تاکہ زخمیوں اور سیاحوں کو بحفاظت باہر نکالا جاسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔