جابرانہ اقدامات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا: فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ نے محمد یاسین ملک کی این ایس اے ایکٹ کے تحت کوٹ بلوال جیل منتقلی اور جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے خلاف کارروائیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جابرانہ اقدامات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقلی اور جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے خلاف جاری کارروائیوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جابرانہ اقدامات سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر بار انتخابات کے وقت وادی کشمیر کو میدان جنگ میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

ان باتوں کا اظہار فاروق عبداللہ نے جمعہ کے روز یہاں اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب کا انعقاد سابق آئی جی پی (آرمڈ) شفقت علی وٹالی کی نیشنل کانفرنس میں شمولیت کے سلسلے میں کیا گیا تھا۔ تقریب پر پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کے علاوہ کئی سرکردہ لیڈران اور عہدیداران موجو دتھے۔

فاروق عبداللہ نے کہا 'جابرانہ اقدامات سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ قید کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ مسئلے بات چیت سے حل ہوں گے۔ ہمیں بات چیت کی کوششیں جاری رکھنی چاہیے۔ اب انہوں نے یاسین ملک صاحب کو جموں جیل منتقل کیا ہے۔ کیا اس سے کوئی مسئلہ حل ہوگا؟ اس سے کیا مائسمہ (یاسین ملک کا گڑھ) خاموش ہوجائے گا؟ اسی طرح جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے لیڈران و کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جب جگ موہن یہاں گورنر بن کر آئے تھے تو انہوں نے ان کے اسکول اور دفتر بند کردیے تھے اور ان کے لیڈران اور کارکنوں کو بند کیا تھا، تو کیا نتیجہ نکلا؟ کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، پھر وقت آیا جب ہندوستان کے وزیر اعظم کو سب سے بات چیت کرنا پڑی'۔

انہوں نے کہا 'کشمیر کو ہمیشہ انتخابات کے وقت میدان جنگ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وقت آگیا ہے جب دونوں ملکوں کو بات چیت کرکے کشمیر کا سیاسی حل نکالنا پڑے گا۔ انہیں ہمیں خودمختاری دینا پڑے گی۔ ہندوستان کو اس کشمیر جبکہ پاکستان کو اپنے قبضے والے کشمیر کو خودمختاری دینا پڑے گی۔ اس کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Mar 2019, 10:10 PM