نمیشا پریا کی سزائے موت ختم ہونے کی اطلاع غلط ہے: وزارتِ خارجہ
وزارتِ خارجہ نے ان اطلاعات کو غلط قرار دیا ہے کہ یمن میں نمیشا پریا کی سزائے موت ختم کر دی گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ایسی خبریں درست نہیں اور کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ملی

نمیشا پریا / سوشل میڈیا
نئی دہلی: ہندوستانی وزارتِ خارجہ نے ان اطلاعات کو غلط قرار دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ یمن میں قید ہندوستانی نرس نمیشا پریا کی سزائے موت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، یمنی حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے اور جو خبریں گردش کر رہی ہیں، وہ درست نہیں ہیں۔
عالم دین کانتھاپورم اے پی ابوبکر مسلیار کے دفتر کی جانب سے پیر، 28 جولائی کو ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یمن کے دارالحکومت صنعاء میں حوثی قیادت نے نمیشا پریا کی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ بیان کے مطابق، یہ فیصلہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہوا جس میں یمنی علما، سفارتکار اور مقامی حکام شریک تھے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی یمنی حکومت کی جانب سے تحریری تصدیق موصول نہیں ہوئی۔
اسی دن بعد میں وزارتِ خارجہ کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ ’’نمیشا پریا کیس سے متعلق بعض افراد جو اطلاعات دے رہے ہیں وہ غلط ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی خبریں غیر مصدقہ ہیں اور حکومت کے پاس ایسی کسی پیشرفت کی تصدیق موجود نہیں ہے۔
خیال رہے کہ نمیشا پریا کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ نرس ہیں جو 2008 میں ملازمت کے لیے یمن گئیں۔ 2015 میں انہوں نے ایک یمنی شہری طلال عبدو مہدی کے ساتھ مل کر ایک میڈیکل کلینک کا انتظام سنبھالا، کیونکہ یمن میں غیر ملکیوں کو اکیلے کلینک چلانے کی اجازت نہیں۔ بعد میں نمیشا نے الزام لگایا کہ مہدی ان پر تشدد کرتا تھا، ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا اور مالی بدعنوانی کی۔
جولائی 2017 میں، نمیشا نے مبینہ طور پر مہدی کو نشہ آور دوا دے کر بے ہوش کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنا پاسپورٹ واپس لے سکیں لیکن دوا کی مقدار مہلک ثابت ہوئی۔ مہدی کی موت کے بعد، انہوں نے ایک ساتھی کے ساتھ لاش کے ٹکڑے کر کے پانی کی ٹنکی میں چھپا دی۔
نمیشا کو اگست 2017 میں یمنی حکام نے گرفتار کیا اور 2018 میں انہیں ایک فوجداری عدالت نے سزائے موت سنائی۔ اعلیٰ عدالتوں سے اپیلیں ناکام رہنے کے بعد، نومبر 2023 میں یمن کی سپریم جوڈیشل کونسل نے سزائے موت کی توثیق کی۔ ان کی پھانسی 16 جولائی 2025 کو ہونا طے تھی، جسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
اگرچہ بعض رپورٹوں میں خون بہا کے امکان اور مقتول کے اہل خانہ سے بات چیت کا ذکر آیا ہے لیکن حکومت ہند نے ان خبروں کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق کی ہے۔ فی الحال، سرکاری موقف صرف اتنا ہے کہ سزائے موت برقرار ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔