5 اپریل کو 9 منٹ بجلی بجھانے کے چکر میں کہیں پورے ملک کی بجلی نہ ہو جائے گل!

پی ایم مودی نے اتوار کی شب 9 بجے پورے ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھر کی بتیاں 9 منٹ کے لیے بجھا دیں۔ یہ اپیل الیکٹریکل انجینئرس کے لیے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے 5 اپریل کو رات 9 بجے 9 منٹ تک بجلی بند کرنے کے بعد دیا جلا کر، ٹارچ یا موبائل سے روشنی کرنے کی اپیل کی تھی۔ بھلے ہی اس اپیل کے ذریعہ کورونا کے خلاف لڑائی کے تئیں اتحاد اور عزم ظاہر ہو، لیکن پی ایم مودی کی اس اپیل نے پاور گرِڈ کے منیجرس کی فکر بڑھا دی ہے۔ اب وہ اس دوران گرڈ کے استحکام کو یقینی بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے ہیں۔

گرڈ کے انٹگریٹیڈ آپریشن کے لیے ذمہ دار پاور سسٹم آپریشن کارپوریشن (پی او ایس او سی او) اب یہ یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ گرڈ کے ممکنہ طور پر ٹھپ ہونے کی وجہ سے گرڈ پر کوئی دباؤ نہیں آئے اور ملک بھر میں بجلی ٹھپ نہ ہو۔ پی ایم مودی کی اپیل سے پاور گرڈ پر فیل ہونے اور بلیک آوٹ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ ایسے میں پاور گرڈ کے سامنے استحکام برقرار رکھنے، بلیک آوٹ جیسی حالت سے بچنے کا چیلنج ہے۔ ممکنہ خطرے کو دیکھتے ہوئے پاور گرڈ کی سیکورٹی سے جڑے اقدام پر غور کرنے کے لیے پورے ملک کے بجلی سے جڑے پیشہ وروں کو سرگرم کر دیا گیا ہے۔


5 اپریل کو 9 منٹ بجلی بجھانے کے چکر میں کہیں پورے ملک کی بجلی نہ ہو جائے گل!

خبروں پر اعتبار کریں تو 9 منٹ تک لائٹ بند ہونے کی وجہ سے بجلی کی طلب 15 ہزار میگاواٹ کم ہو جائے گی۔ یہ فریکوئنسی کو متاثر کرے گی۔ اس حالت میں کیلبریشن کے مینجمنٹ کی ضرورت ہوگی اور اس کے لیے صرف ایک دن کا وقت ہے۔ پاور گرڈ کو بلیک آؤٹ جیسی حالت میں فریکوئنسی کو مینیج کرنے کی ضرورت ہے۔ اتر پردیش کے اسٹیٹ لوڈ ڈسپیچ سنٹر نے یو پی پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن کو خط لکھ کر گرڈ کے تحفظ اور بغیر خلل کے بجلی فراہمی کے لیے کچھ نکات پر مشورے دیئے ہیں۔ سنٹر کا اندازہ ہے کہ پی ایم کی اپیل کی وجہ سے بجلی بند ہونے سے بجلی کے خرچ میں 3000 میگاواٹ کی کمی آئے گی۔ اس کی وجہ سے ہائی وولٹیج کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔


5 اپریل کو 9 منٹ بجلی بجھانے کے چکر میں کہیں پورے ملک کی بجلی نہ ہو جائے گل!

پرینکا گاندھی کے علاوہ مہاراشٹر کے وزیر برائے بجلی ڈاکٹر نتن راؤت نے وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ ایک ساتھ سبھی لائٹیں بند ہونے سے ڈیمانڈ اور سپلائی میں زبردست فرق کی وجہ سے فریکوئنسی پر اثر پڑے گا اور گرڈ بھی فیل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرڈ فیل ہونے سے ایمرجنسی خدمات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ضروری لائٹوں کو جلا چھوڑ کر ہی موم بتی یا دیا جلایا جائے۔


پی ایم مودی کی اپیل سے پاور گرڈ منیجرس کی بڑھتی فکر کو دیکھتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ "جب ملک کورونا کے خلاف جنگ میں اتحاد کا اظہار کر رہا ہے، امید ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ پاور گرڈس اور انجینئروں کی فکر کا بھی دھیان رکھا جا رہا ہے۔ تاکہ بحران کے وقت میں اور ضرورت کے وقت میں بجلی فراہمی میں کوئی رخنہ نہ ہو۔"

اُدھر سی پی آئی لیڈر سیتارام یچوری کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی کو یہ یقینی کرنا چاہیے کہ نیشنل پاور ٹرانسمیشن گریڈ 5 اپریل کو بند ہو جانے سے کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ گرڈ پر اگر منفی اثر پڑتا ہے تو کورونا سے نمٹنے کے لیے صحت خدمات سے متعلق جو انتظامات ہیں، ان کے ساتھ کھلواڑ ہو سکتا ہے۔


ٹرانسمیشن کارپوریشن کے ڈائریکٹر (آپریشن) آر کے سنگھ کی جانب سے سبھی چیف انجینئروں کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 5 اپریل کو رات 8 بجے سے 10 بجے کے درمیان ٹرانسمیشن کارپوریشن کے ہر مراکز پر سپرنٹنڈنٹ انجینئر، ایگزیکٹیو انجینئر، اسسٹنٹ انجینئر اور انفیریر انجینئر میں سے کم از کم ایک افسر اپنے چارج موبائل اور اہل ٹیکنیکل اسسٹنٹ کے ساتھ موجود رہیں، جس سے مراکز پر کسی طرح کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔


قابل ذکر ہے کہ پی ایم مودی کی اپیل کے فوراً بعد ایس ایل ڈی سی اور یو پی پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن 5 اپریل کو رات 9 بجے بجلی کی بندی سے گرڈ پر آنے والی مصیبت کے نمٹارے کی پالیسی بنانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ ایس ایس ڈی سی کے ڈائریکٹر رام سوارتھ نے جمعہ کو ٹرانسمیشن کارپوریشن کے ڈائریکٹر (آپریشن)، ریاستی پاور پروڈکشن کارپوریشن کے ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) اور پاور کارپوریشن کے ڈائریکٹر (ڈسٹریبیوشن) کو خط بھیج کر اپنی اپنی سطح سے ضروری ترکیب کرنے کی گزارش کی ہے تاکہ گرڈ کو محفوظ رکھا جا سکے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 5 اپریل کو ریاست میں 8 بجے سے 9 بجے کے درمیان الگ الگ علاقوں میں باری باری سے ایمرجنسی بجلی کٹوتی شروع کیی جائے گی تاکہ ایک ساتھ لوڈ کم نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */